ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا اقدام: انگریزی امریکا کی سرکاری زبان قرار

04:56 PM, 2 Mar, 2025

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر کے انگریزی کو امریکا کی سرکاری زبان قرار دے دیا۔

 وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ قومی سطح پر ایک متحدہ زبان نامزد کرنا ملک میں ہم آہنگی اور یکجہتی کو فروغ دے گا۔ اس اقدام کے تحت سابق صدر بل کلنٹن کے دور میں جاری ہونے والے اس حکم کو منسوخ کر دیا گیا ہے، جس کے تحت وفاقی اداروں کو غیر انگریزی بولنے والوں کے لیے ترجمے اور زبان کی مدد فراہم کرنے کی ضرورت تھی۔

نئے حکم نامے کے مطابق اب ہر سرکاری ایجنسی کو خود فیصلہ کرنے کی آزادی ہوگی کہ وہ انگریزی کے علاوہ دیگر زبانوں میں کتنی مدد فراہم کرے گی۔ تاہم، حکم نامے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ یہ اقدام سرکاری اداروں میں کسی فوری تبدیلی کا متقاضی نہیں ہے، بلکہ ہر ایجنسی کو اپنے فیصلے کا اختیار حاصل ہوگا۔

اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں 350 سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں اور تقریباً 6 کروڑ 80 لاکھ افراد اپنے گھروں میں انگریزی کے علاوہ دوسری زبانیں استعمال کرتے ہیں، جن میں 4 کروڑ سے زائد ہسپانوی زبان بولنے والے افراد شامل ہیں۔

ٹرمپ کے اس فیصلے پر تنقید اور حمایت کا سلسلہ جاری ہے۔ تارکین وطن کے حقوق کے حامی اسے غیر انگریزی بولنے والوں کے لیے مشکلات پیدا کرنے کا سبب قرار دے رہے ہیں، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے قومی اتحاد اور ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا۔

یہ فیصلہ امریکا میں کس حد تک قابل قبول ہوگا، اس پر بحث جاری ہے۔

مزیدخبریں