گرینڈ ڈائیلاگ کیسے ہوگا، کون ضامن بنے گا؟ سمجھ نہیں آ رہا: خورشید شاہ

How will the grand dialogue take place, who will be the guarantor? I don't understand: Khurshid Shah
کیپشن: فائل فوٹو

سکھر: رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا رویہ نیشنل ڈائیلاگ والا نہیں ہے۔ نیشنل ڈائیلاگ کو حکومت خود سبوتاژ کر چکی ہے۔ تاہم اگر گرینڈ ڈائیلاگ ہوئے تو اس کا کون ضامن بنے گا؟ سمجھ نہیں آ رہا۔

سکھر احتساب عدالت میں پیشی کے موقع میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا کہ ملک کی معیشت خراب ہو تو لگتا ہے سیاسی حالات ٹھیک نہیں، حکومت کی ہٹ دھرمی سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں کوئی سیاسی رہنما جیل میں نہیں تھا۔ صوبوں کو اختیارات دیئے، ہمارے دور میں بے مثال کام ہوئے۔ ہم پاکستان کو فلاحی ریاست کی طرف لے کر جا رہے تھے لیکن اب حکومت کی ہٹ دھرمی بتا رہی ہے کہ مسائل ختم ہونے والے نہیں ہیں۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت تو کبھی نہیں کہے گی کہ اپوزیشن کے جلسے کامیاب ہو رہے ہیں۔ پی ڈی ایم کی بہاولپور ریلی میں لاکھوں لوگ شریک تھے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی اکثریت مہنگائی سے تنگ ہے، مسائل کا حل نہیں نکل رہا۔

خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کو نیشنل ڈائیلاگ کرنا ہوتا تو یہ رویہ نہ ہوتا۔ وفاقی حکومت کا رویہ نیشنل ڈائیلاگ والا نہیں ہے۔ نیشنل ڈائیلاگ کو حکومت خود سبوتاژ کر چکی ہے۔ اپوزیشن سے لڑائی ریاست کیلئے اچھی نہیں ہے۔ حکومت کی باتوں میں نرمی نہیں گرمی بڑھ رہی ہے۔ گرینڈ ڈائیلاگ کیسے ہوگا، کون ضامن بنے گا؟ اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی آزادی پر بہت بڑا داغ ہے۔ فارن فنڈنگ پر ایسا کیا ہے جس پر حکومت نے اسٹے لیا۔ اس کا مطلب ہے کہ دال میں ضرور کچھ کالا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم خود کہہ رہے ہیں کہ ڈھائی سال میں تجربہ کر رہے تھے۔ کیا یہ آرٹیکل 62 اور 63 میں نہیں آتا؟