کوینٹن ڈی کوک اوپنر فخر زمان کے رن آؤٹ کے معاملے سے بچ نکلے مگر کیسے؟

کوینٹن ڈی کوک اوپنر فخر زمان کے رن آؤٹ کے معاملے سے بچ نکلے مگر کیسے؟
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

لاہور: پاکستان اور جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان دوسرے ایک روزہ انٹرنیشنل میچ میں قومی ٹیم کے اوپنر فخر زمان کے رن آؤٹ کے معاملے کی تحریری شکایت نہ کئے جانے کے باعث کوینٹن ڈی کوک فی الحال کسی بھی طرح کی سزا سے بچ گئے ہیں جبکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میچ آفیشلز نے انہیں کلیئر قرار دیدیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق ٹیم انتظامیہ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ میچ ختم ہونے کے بعد فخرزمان کے متنازع رن آؤٹ پر ٹیم منیجر منصوررانا نے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ سے زبانی بات ضرور کی تاہم تحریری طور پر باقاعدہ کوئی شکایت نہیں کی گئی اور قواعد کے مطابق کسی بھی متنازع ایکشن پر تحریری رپورٹ کرکے معاملہ میچ ریفری کے علم میں لانا ضروری ہوتا ہے اور اس کے بعد ہی کوئی کارروائی کی جاتی ہے۔ 
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اس معاملے میں بھی تحریری شکایت کی جائے تو میچ ریفری کوینٹن ڈی کوک پر جرمانہ عائد کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے کے بعد زمبابوے منتقل ہونے والے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستانی ٹیم منیجر منصور رانا کی زبانی بات کو سنا ضرور ہے لیکن اس پر کوئی ایکشن متوقع نہیں ہے۔ 
دوسری جانب کرکٹ قوانین بنانے والے میریلیبون کرکٹ کلب (ایم سی سی) نے واضح کیا ہے کہ شق 41.5.1 کے تحت فیلڈرز کی جانب سے کھیل کی روح کے خلاف ایکشن غلط ہے اور یہ امپائرز پر منحصر ہے کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ فیلڈر نے کوئی خلاف قواعد ایکشن کیا ہے تو وہ رولز کے تحت بلے باز کو ناٹ آؤٹ قرار دینے کے ساتھ بلے بازوں کی جانب دوڑ کر بنائے گئے دو رنز کیساتھ پانچ رنز پنالٹی کے، یعنی مجموعی طور پر سات رنز سے نواز سکتے تھے۔ 
اس قانون کے تحت بلے باز کو یہ بھی اختیار ہے کہ وہ خود سٹرائیکر اینڈ پر رہنے یا دوسرے بلے باز کو سٹرائیک کا موقع دینے کا فیصلہ کرے جبکہ جس گیند پر یہ مسئلہ ہوا وہ بھی نہیں گنی جاتی اور باؤلر دوبارہ یہ بال کروانے کا پابند ہوتا ہے، قانون کے تحت میچ ختم ہونے کے 24 گھنٹوں میں ٹیم انتظامیہ تحریری شکایت کرکے اس واقعے پر ایکشن لینے کی استدعا کرسکتی ہے، رولز کے تحت پاکستانی ٹیم اب بھی چند گھنٹوں میں میچ مکمل ہونے کے وقت ایسا کرنے میں حق بجانب ہے۔