پاک، امریکہ تعلقات مثالی، منگلا ڈیم منصوبے میں تعاون پر امریکہ کے مشکور ہیں: وزیراعظم

پاک، امریکہ تعلقات مثالی، منگلا ڈیم منصوبے میں تعاون پر امریکہ کے مشکور ہیں: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ منگلاپن بجلی ریفربشمنٹ منصوبے میں تعاون پاکستان اور امریکہ کے درمیان بہترتعلقات کی مثال ہے، وقت آ گیا ہے پاکستان اور امریکہ دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کریں، ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے ہمیں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے منگلا ڈیم کے توسیعی منصوبوں سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے میں امریکہ کے تعاون کرنے پر مشکور ہیں اور اس منصوبے کا افتتاح میرے لئے باعث فخر ہے کیونکہ منگلا ڈیم منصوبہ ملکی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، 1960 کی دہائی میں شروع ہونے والا یہ پراجیکٹ پانی کے ذخیرے کے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ منگلا پراجیکٹ کے ذریعے سستی بجلی مہیا کی اور معیشت کی بحالی میں بھی اس کا اہم کردار رہا، جنرل ایوب کا منگلا ڈیم بنانے کا کارنامہ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا، پاکستان پن بجلی،ونڈ پاور اور دیگر ذرائع سے بجلی کی پیداوار کے ذرائع پر کام کر رہا ہے، سستی بجلی پاکستان کی ضرورت ہے جس کیلئے حکومت اقدامات کر رہی ہے، امریکہ نے پاکستان کو منصوبے میں مالی تعاون فراہم کیا ہے اور یو ایس ایڈ نے اس منصوبے کیلئے 150 ملین ڈالر دیئے ہیں۔ 
وزیراعظم نے کہا کہ یونٹ 5 اور 6 کے ریفربشمنٹ منصوبے میں معاونت پرامریکی حکومت اور عوام کے شکر گزار ہیں جبکہ منگلاپن بجلی ریفربشمنٹ منصوبے میں تعاون پاکستان اور امریکہ کے درمیان بہترتعلقات کی مثال ہے، اب وقت ہے پاکستان اور امریکہ دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کریں، پاکستان توانائی کے شعبے میں درپیش چیلنج سے نمٹ رہا ہے اور ماہرین نے اس پروگرام میں بہت زیادہ محنت کی ہے، فرانس نے منصوبے کیلئے 90 ملین یورو قرض دیا ہے جبکہ اس منصوبے کیلئے واپڈا نے 2 ارب روپے دیئے جو قابل تحسین ہے۔ 
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 2013میں لوڈشیڈنگ عروج پر تھی جسے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ختم کیا، 2015 میں مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں لوڈشیڈنگ ختم ہو گئی تھی لیکن آج پاکستان بہت ہی مشکل چیلنجز سے نبردآزما ہے اور حکومت درپیش چیلنجز کا بھرپور مقابلہ کرنے کی کوشش کررہی ہے، پاکستان نے ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کردی ہے، 75 سال میں ڈیمز، ریزروائرز بنائے ہوتے تو امپورٹ بل 27 ارب ڈالر نہ ہوتا، ڈیمز پہلے بنائے جاتے تو ملک میں سستی پن بجلی بن رہی ہوتی مگر ہماری بدقسمتی ہے ڈیم کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔ 
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کون سی مشکلات تھیں جنہوں نے ڈیمز بننے نہیں دئیے، شمسی اورپن بجلی،کوئلہ ہمارے پاس موجود تھا جسے استعمال نہ کیا گیا، پاکستان کا اپنا کوئلہ استعمال نہ کیا گیا بلکہ تیل امپورٹ ہو رہا ہے، تعمیر و ترقی دھرنوں، نعروں اور عدم استحکام سے نہیں ہوتی بلکہ ملک کی تعمیر و ترقی کرنی ہے تو نعرے اور دھرنے لگانے کے بجائے حقیقت میں کوشش کریں کیونکہ ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے ہمیں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں آپس کے اختلافات، ذاتی رنجشوں سے بالاتر ہو کر آگے بڑھنا ہو گا، جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا ملکی ترقی آگے نہیں بڑھ سکتی، اللہ تعالیٰ ہمیں اس ملک کی خدمت کرنے کی توفیق دے ۔ 

مصنف کے بارے میں