شادی شدہ بیٹیوں کو والد کے کوٹے پر ملازمت نہ دینا غیرقانونی ہے ، سپریم کورٹ

01:53 PM, 6 Apr, 2025

نیوویب ڈیسک

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے شادی شدہ بیٹیوں کو مرحوم والد کے کوٹے پر ملازمت دینے سے انکار کو غیرقانونی اور امتیازی قرار دیتے ہوئے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دے دیا۔ عدالت عظمیٰ نے اس کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد بیٹی کو نوکری سے محروم کرنا غیر قانونی ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ سیکشن آفیسر کی جانب سے رولز کو تبدیل کرنے کی وضاحت غیر قانونی ہے اور ایسی ایگزیکٹو ہدایات قانون سے بالاتر نہیں ہو سکتیں۔ شادی کی بنیاد پر بیٹیوں کو مرحوم ملازم کے کوٹے سے خارج کرنا امتیازی سلوک ہے، جو آئین کے آرٹیکل 25، 27 اور 14 کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ شادی سے عورت کی قانونی حیثیت اور خودمختاری ختم نہیں ہو جاتی۔ عورت کے حقوق شادی پر منحصر نہیں ہو سکتے، اور آئین ہر شہری کو انفرادی حقوق فراہم کرتا ہے۔ اسلام بھی عورت کو اپنی جائیداد، آمدنی اور مالی معاملات پر مکمل اختیار دیتا ہے۔

سپریم کورٹ نے یہ وضاحت بھی کی کہ پاکستان نے خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے کے عالمی کنونشن کی توثیق کی ہے، جس کے تحت شادی کی بنیاد پر ملازمت میں امتیازی سلوک ممنوع ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس طرح کی روایات کو ختم کرنا چاہیے جو شادی کی بنیاد پر عورتوں کو حقوق سے محروم کرتی ہیں۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ عدالتوں اور انتظامی اداروں کو اپنے فیصلوں میں صنفی حساس اور غیر جانبدار زبان استعمال کرنی چاہیے۔ "شادی شدہ بیٹی شوہر پر بوجھ بن جاتی ہے" جیسے الفاظ غیر مناسب اور پدر شاہی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ اس فیصلے کا اطلاق پہلے سے ہونے والی تقرریوں پر نہیں ہوگا۔ عدالت نے حکم دیا کہ متعلقہ محکمہ درخواست گزار کی تقرری کو تمام سابقہ مراعات کے ساتھ بحال کرے۔

مزیدخبریں