راولپنڈی: روزمرہ زندگی میں ہم خوشی، داد یا توجہ حاصل کرنے کے لیے تالیاں بجاتے ہیں، لیکن ماہرین کے مطابق تالی بجانے سے پیدا ہونے والی آواز ایک سادہ فزیکل عمل کا نتیجہ ہے، جس میں کئی سائنسی عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق جب دونوں ہاتھ ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں تو ان کے درمیان موجود ہوا فوری طور پر دبتی ہے، جس سے ایک مختصر مگر طاقتور دباؤ پیدا ہوتا ہے۔ یہ دباؤ "شاک ویو" کی صورت میں فضا میں پھیلتا ہے، جو آواز کی لہر بن کر ہمارے کانوں تک پہنچتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تالی کی شدت، ہاتھوں کی بناوٹ، جلد کی سطح اور ان کا تناؤ بھی آواز پر اثر انداز ہوتا ہے۔ چپٹے ہاتھ سے بجائی گئی تالی تیز آواز پیدا کرتی ہے، کیونکہ اس صورت میں ہوا مکمل طور پر پھنس کر زیادہ طاقت سے خارج ہوتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر تالی میں آواز کی فریکوئنسی اور گونج مختلف ہو سکتی ہے۔ اس لیے ہر تالی منفرد ہوتی ہے، جو اس عمل کو مزید سائنسی اور دلچسپ بناتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پرندوں کی آوازوں سے لے کر تالیاں بجانے تک، قدرتی یا انسانی ہر آواز کے پیچھے ایک مخصوص سائنسی منطق موجود ہے، جسے جاننے سے ہمیں دنیا کے کئی معمولی مگر حیرت انگیز پہلوؤں کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔