پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات شروع، سخت فیصلے متوقع

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات شروع، سخت فیصلے متوقع

اسلام آباد: پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات شروع ہو گئے ہیں جس دوران سخت فیصلوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات مکمل ہونے کے بعد اہم فیصلہ سازی کیلئے پالیسی سطح پر مذاکرات شروع ہو گئے ہیں جس میں ٹیکس ریونیو، مالی خسارہ اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ 
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کے دوران بجٹ خسارہ، بیرونی فنانسنگ اور بجٹ فریم ورک سمیت اہم امورپرپالیسی سازی کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا جائے گا جبکہ مالیاتی خلا کے اعدادوشمار کا تعین کرکے اضافی ریونیو اقدامات کا بھی فیصلہ کیا جائے گا جس کے تناظر میں منی بجٹ متعارف کروایا جائے گا۔ 
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کیلئے مقرر کردہ 7 ہزار 470 ارب روپے کا ٹیکس ہدف ہر صورت حاصل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے سبسڈی کم کرنے کیلئے بجلی اور گیس کے ریٹ بڑھانے پر بھی زور دیا ہے۔ 
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ رواں مالی سال جولائی سے جنوری تک 7 ماہ میں 3 ہزار 965 ارب روپے ٹیکس جمع کر لیا جائے گا جبکہ رواں سال کیلئے 7 ہزار 470 ارب روپے کا ٹیکس ہدف بھی ہر صورت حاصل کیا جائے گا۔ 
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری پالیسی سطح کے مذاکرات میں رواں مالی سال 23-2022ءکیلئے بیرونی فنانسنگ سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ آئی ایم ایف نے سبسڈی کم کرنے کیلئے بجلی اور گیس کے نرخ میں اضافے پر زور دیا ہے، اس کے علاوہ غیر ضروری اور تاخیر کے شکار منصوبوں کی فنڈنگ روکنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ 

مصنف کے بارے میں