بھارتی سپریم کورٹ نے نو مسلم ہادیہ کی شادی بحال کر دی

بھارتی سپریم کورٹ نے نو مسلم ہادیہ کی شادی بحال کر دی

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے کیرالہ کی 24 سالہ خاتون ہادیہ کو جس نے اسلام قبول کرنے کے بعد ایک مسلم شخص شافعین جہاں سے شادی کی تھی، اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی۔

واضح رہے کہ ہادیہ کے والد اشوکن نے کیرالہ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ ان کی بیٹی کا ذہن بدل کر اس کا جبرا مذہب تبدیل کروایا گیا تھا، جس کا فیصلہ کورٹ نے ہادیہ کے والد کے حق میں دیا۔

کیرالہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو شافعین نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ہادیہ کو طلب کرکے اس کا بیان لیا تھا۔ اس نے بھری عدالت میں اقرار کیا تھا کہ اس نے اپنی مرضی سے مذہب بدلا ہے، کسی کا اس پر جبر نہیں ہے اور یہ کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے، جس پر سپریم کورٹ نے ہادیہ کو اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی۔ اشوکن نے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ سپریم کورٹ سے اس پر نظر ثانی کی درخواست کریں گے۔

یاد رہے کہ ہادیہ جو کہ ہومیوپیتھی کی طالبہ ہے 2016 میں مسلمان ہوئی تھی اور اسی سال دسمبر میں اس نے شافعین سے شادی کی تھی۔ دائیں بازو کے گروپوں کا الزام ہے کہ اس سے جبرا مذہب بدلوایا گیا۔ جبکہ وہ اس سے انکار کرتی ہے۔