اسلام آباد: وفاقی حکومت نے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی تخمینہ لاگت میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 1.74 کھرب روپے تک پہنچا دیا ہے، جبکہ سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے مجموعی طور پر 10 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔
یہ فیصلے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں کیے گئے، جس دوران وفاقی وزیر نے داسو منصوبے پر آنے والی بڑھتی ہوئی لاگت پر عدم اطمینان کا اظہار بھی کیا۔
سی ڈی ڈبلیو پی نے منظور شدہ 6 منصوبے حتمی منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ECNEC) کو بھجوا دیے ہیں۔ ان میں بلوچستان میں تعلیمی نظام میں بہتری کے لیے 28 ارب روپے کی لاگت کا منصوبہ اور شیخوپورہ میں قائداعظم یونیورسٹی کا سب کیمپس قائم کرنے کی تجویز شامل ہے۔
مزید برآں، آئی ٹی اسٹارٹ اپس، تربیت اور وینچر کیپیٹل کو فروغ دینے کے لیے 5 ارب روپے کا منصوبہ، اور نیشنل سیمی کنڈکٹر پروگرام کے ابتدائی مرحلے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
ایف بی آر کے لیے جدید کسٹمز کمپلیکس اور ڈیجیٹل اسٹیشنز قائم کرنے کے لیے 16 ارب روپے کے منصوبے پر بھی غور کیا گیا، جبکہ سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں سڑکوں کی بحالی کے لیے 12 ارب روپے کی اسکیم تجویز کی گئی ہے۔
اجلاس میں کوئٹہ میں پانی کے بحران پر قابو پانے کے لیے تقریباً 10 ارب روپے کی لاگت کا منصوبہ ایکنک کو ارسال کیا گیا، جبکہ بلوچستان میں زرعی اراضی کی آبپاشی اور پانی کی فراہمی کے لیے 17 ارب روپے کا منصوبہ بھی منظوری کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔