50 سال سے کم عمر کے افراد میں کینسر کیسز میں بڑا اضافہ 

50 سال سے کم عمر کے افراد میں کینسر کیسز میں بڑا اضافہ 

لندن :دنیا بھر میں 50سال سے کم عمر کے افراد میں کینسر کے کیسز میں بڑا اضافہ ہو رہا ہے ۔ 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کیسز کی تعداد گزشتہ 30 برس میں تیزی سے بڑھی ہے۔ 

بی ایم جے آنکولوجی میں شائع ہونے والی ایک سٹڈی کے نتائج میں انکشاف ہوا کہ 2019میں کینسر کے 3.26ملین کیسز سامنے آئے تھے جو کہ 9901کے مقابلے میں79 فیصد زیادہ ہیں لیکن ماہرین نے اس سٹڈی کے نتائج کو کینسرکے مرض میں بہت زیادہ اضافہ کی جانب اشارہ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے . سٹڈی میں مجموعی آبادی میں 40فیصد اضافے کو مدنظر نہیں رکھا گیا جبکہ بہتر رپورٹنگ جیسے عوامل نے بھی کردار ادا کیا ہے۔

امریکا، چین اور برطانیہ سمیت دنیا بھر کے ماہرین کی ٹیم نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ان نتائج سے کوئی ٹھوس نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا لیکن وہ لوگوں کے لائف سٹائل فیکٹرز کے بارے میں خاصے فکرمند ہیں جن میں زیادہ وزن‘ ریڈمیٹ اور نمک کی زیادہ مقدار کا استعمال اور جسمانی طور پر لوگوں کا غیر فعال اور غیر متحرک ہونا شامل ہے ۔

 ریسرچ کے نتائج پر ماہرین کا کہنا ہے کہ 14سے 49سال عمر کے افراد میں کینسر کے کیسز میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس میں جنیاتی عوامل بھی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کینسر سے اموات کی شرح میں نظام انہضام ‘ جلد اور چھاتی کے کینسر سب سے زیادہ عام تھے۔ 

کینسر کی وجہ سے 2019میں 50سال سے کم عمر کے دس لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے جو 25فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہے اوراگر اس میں آبادی میں40 فیصد اضافے کو شامل کر لیا جائے تو یہ اعاد و شمار حقیقت میں اموات کی شرح میں گراوٹ کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔

 یہ ڈیٹا گلوبل برڈن آف ڈیزیز ڈیٹاسیٹ سے لیا گیا ہے جو 200سے زیادہ ملکوں کا احاطہ کرتا ہے۔ ریسرچرزکا کہنا ہے کہ کیسز میں اضافے کی مکمل حقائق جاننے کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے لیکن انہوں نے تجویز کیا کہ کم عمر بالغوں میں کینسر کا پتہ لگانے اور روک تھام کو بہتر بنانے کے سلسلے میں کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

 یونیورسٹی آف لندن میں سیل بائیولوجی ماہر پروفیسر ڈوروتھی بینیٹ نے اتفاق کیا کہ اس کینسر ریسرچ سے تفصیلی نتائج اخذ کرنا ممکن نہیں ۔ کینسر ریسرچ یو کے کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں 18سے 49سال کی عمر کے افراد میں کینسر کی شرح میں اضافے کے کچھ شواہد ملے ہیں ۔ ڈاکٹر کلیئر نائٹ نے کہا کہ تاہم یہ نتائج الارمنگ ہو سکتے ہیں ۔

مصنف کے بارے میں