کورونا   کا پھیلائو روکنے کیلئے ہمیں ایک نئے لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا، مرادعلی شاہ

 کورونا   کا پھیلائو روکنے کیلئے ہمیں ایک نئے لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا، مرادعلی شاہ


کراچی:  وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے  کہ  کورونا   کا پھیلاؤ روکنے کیلئے ہمیں ایک نئے لاک ڈائون کی طرف جانا ہوگا،  کورونا کے حوالے سے پورے ملک کا بیانیہ ایک ہونا چاہیے، کیا ہم انتظار کر رہے ہیں کہ لاشیں دیکھیں اور پھر متحد ہوں۔

ہم پر الزام تھا کہ بغیر سوچے سمجھے لاک ڈائون کا الزام بے بنیاد ہے، مشورے سے پلان کے تحت آہستہ آہستہ آگے بڑھے، کچھ نہ کرنا سب سے بڑی غلطی ہوتا ہے، موجودہ صورتحال میں اکیلے فیصلے نہیں کرسکتے، وفاق سے مکس سگنل آ رہے ہیں، برا بھلا کہہ لیں لیکن ایک سمت پر چلیں۔

کورونا وائرس ملک ہی نہیں ساری دنیا کا مسئلہ ہے، ہم نے احتیاط کے پیش نظر سکول بند کیے، شاپنگ مالز، پارکس، انٹر سٹی بس سروس بند کی، سب کچھ کرنا اہم تھا، ہم نے مرحلہ وار حکمت عملی بنائی اور اس پر عملدرآمد کرایا، دنیا میں 18 لاکھ سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہیں۔ کورونا وائرس صرف میرا، آپ کا، سندھ کا یہ یہاں تک کہ پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک بین الاقوامی وبا ہے اور اس میں دنیا کے کسی کونے میں کوئی بھی غلطی ہوگی تو اس کا کسی نہ کسی طرح اثر ہم پر ہوگا۔

ہم اکیلے بیٹھ کر فیصلے نہیں کرسکتے، میں فیصلہ کروں اور اس پر عملدرآمد نہ کریں تو میرا بھی نقصان ہوگا، میں اپنے گھر کے اندر رہ کر خود کو محفوظ سمجھ لوں تو ایسا ہو نہیں سکتا۔ یہ سب دیکھتے ہوئے ہم نے 26 فروری کو سندھ میں پہلے کیس کے آتے ہیں کام شروع کیا اور اگلے روز ملاقات کی اور ٹاسک فورس قائم کی جس میں سرکاری اور نجی شعبے، محکمہ صحت و دیگر کے نمائندے شامل کیے،معیشت کو دوبارہ کھڑا کرسکتے ہیں مگر انسان کو دوبارہ زندگی نہیں دے سکتے۔

ان خیالات کا اظہار  وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے پیر کے روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ اور وزیر تعلیم سندھ سعید غنی بھی موجود تھے۔مراد علی شاہ نے کہا  27 فروری کو ہم نے ٹاسک فورس بنالی تھی، مجھے لوگوں کی زندگیاں اتنی عزیز ہے جتنی اپنی، روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں، 370 افراد اس وقت ہسپتالوں میں ہیں، ایک ہزار 2 افراد گھروں میں آئسولیٹ ہیں، پہلے دن سے سماجی فاصلے رکھنے پر زور دیا جا رہا ہے، یہ کورونا کا کوئی میرا مسئلہ نہیں یہ عالمی مسئلہ ہے۔ دنیا جڑی ہوئی ہے اور یہ کورونا ہر جگہ پھلتا جا رہا ہے، 26 فروری کو پہلا کورونا کیس آیانا تو مجھ کو کورونا وائرس کا پتا تھا نہ ہی کسی اور کو،دنیا کی غلطیاں اور تجربوں سے ہم نے سیکھا۔

13 مارچ کو اسلام آباد میں ایک میٹنگ ہوئی،میں نے تجویز دی کہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ میٹنگ کریں،اس وقت 28 مریض تھے اور ایک جاں بحق ہو چکا تھا۔وہاں اجلاس میں بتایا گیا کہ128000 لوگ انفیکٹیڈ ہیں اور اب 18 لاکھ سے زیادہ انفیکٹیڈ ہیں۔سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے لاک ڈائون کی تجویز دی تھی، اگر اس دن ہم لاک ڈائون لگاتے تو آج یہ صورتحال نہیں ہوتی،اگر لاک ڈائون  ختم نہیں کرتے ہیں تو کیا ہوتا ہے، اگر ختم کرتے ہیں تو کیا ہوگا،ہر صوبے کی کیا سوچ ہے وہ کرے یہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا،21 مارچ کو ہم سب سیاسی میٹنگ سے ملے۔ہم نے لاک ڈائون کرنے کا فیصلہ  کیا جو اس وائرس سے لڑنے کا ایک حل ہے، سماجی دوری کریں، بغیر مقصد سے نہ ملیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 22 مارچ سے لاک ڈائون کیا۔یہ کام اکیلے نہیں ہوسکتا،میں وفاقی حکومت کا شکرگزار ہوں کہ اس کے بعد وزیراعظم ویڈیو کانفرنس کرتے ہیں،یکم اپریل کو وفاقی حکومت نے تجویز دی کہ لاک ڈائون کو مزید بڑھایا جائے اور سخت کیا جائے،جب میری باری آئی میں نے وزیراعظم کی تجویز کی حمایت کی۔اجلاس کے بعد ایک وفاقی وزیر نے پریس کانفرنس کے ذریعے 14 اپریل تک لاک ڈائون کا اعلان کیا،افسوس تب ہوا جب یکم اپریل کو لاک ڈائون ہوا اور کسی اور صوبے نے صنعتیں کھولنے کا فیصلہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے پوچھا تو یہ بات آئی کہ ہر صوبے کی اپنی مرضی ہے۔ماہرین  نے مزید 2 ہفتے لاک ڈائون  کی تجویز دی ہے۔

انہوں  نے کہا کہ اس بیماری سے متعلق کوئی بھی غلطی کرے گا تو اس سے پوری دنیا متاثر ہوگی، غلطیاں ہوتی رہتی ہیں  لیکن کچھ نہ کرنے کی غلطی نہیں ہونی چاہیے، اس بیماری سے نجات کے لیے اللہ تعالی سے دعا کریں، علما نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا ہے۔

وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ صوبائی وزرا اور ڈاکٹرز نے دو ہفتے مزید سخت لاک ڈائون کے نفاذ کی تجویزدی ہے، لاک ڈائون کو بڑھانے سے متعلق وفاق کی جانب دیکھ رہے ہیں اور وزیراعظم لاک ڈائون توسیع کے معاملے پر ایکشن لیں اور قومی اتفاق رائے سے آگے بڑھ کر اعلان کریں، ایک ہی بیانیہ ہونا چاہیے،  سب ساتھ چلیں اور یہ نہ کہا جائے کہ صوبے اپنی مرضی سے فیصلے کرلیں جو یہ زیادہ تکلیف دہ ہوگا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر پہلے ہی دن موثر لاک ڈائون کردیتے تو اچھا ہوتا اور صورتحال اس قدر خراب نہ ہوتی، وفاقی حکومت نے نقد رقوم تقسیم کرنے کے لیے لوگوں کو جمع کرنا ہے تو لاک ڈائون ختم کردے، لوگ کرونا وائرس کی سنگینی کو سمجھ نہیں رہے ہیں، ہم معیشت کو دوبارہ کھڑا کرسکتے ہیں مگر انسان مرگیا تو اسے زندگی نہیں دے سکتے، اگر قریبی رشتے دار کو کورونا ہوجاتا ہے تو کوئی اس سے ملنے بھی نہیں جائے گا، لاک ڈائون کا مقصد کرفیو نہیں، اس سے مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں، اگر لاک ڈائون ختم کرتے ہیں تو کسی کو اندازہ نہیں کیاہوگا۔

انہوں نے وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی رہنمائوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جتنی گالیاں دینی ہیں دل کھول کر دیں، لیکن متحد ہوں اور صحیح سمت میں چلیں، خدارا اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے، ہمارے اوپرایسے الزامات لگائے گئے جس پرافسوس ہوا، کہاجاتا ہے سندھ حکومت نے راشن بانٹا کسی کوپتہ بھی نہ چلا، ہم نے ڈھائی لاکھ راشن  بیگ تقسیم کئے، راشن بانٹتے ہوئے کسی وزیر کی تصویر آتی ہے تو اسے برابھلا کہتا ہوں کہ دکھاوے کے لیے کررہے ہو۔

انہوں  نے مزید کہا کہ 13مارچ کو اسلام آباد اجلاس میں میری رائے کو مناسب نہیں سمجھا گیا اور میری تجویز پر لاک ڈائون نہیں کیاگیا، 22 مارچ سے لاک ڈائون نافذ کیا، یکم اپریل کو وفاقی حکومت نے تجویز دی کہ لاک ڈائون کو مزید بڑھایا جائے اور سخت کیا جائے، افسوس تب ہوا جب یکم اپریل کو سندھ میں لاک ڈائون ہوا لیکن دوسرے صوبے نے صنعتیں کھولنے کا فیصلہ کیا، جب میں نے پوچھا تو یہ کہا گیا کہ ہر صوبے کی اپنی مرضی ہے، اس کے باوجود ہم نے ہرچیز درگزر کی ہم نے وفاق کو بتادیا تھا کہ لاک ڈائون 100فیصد ایفیکٹو نہیں ہورہا، گذشتہ 24 گھنٹوں میں 30 لوگ صحت یاب ہوکرجاچکے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 24گھنٹوں میں ایک موت مزید ہوئی، کورونا سے صوبے میں 31 لوگوں کی اموات ہو چکی ہے، 317 افراد ابھی  ہسپتا لوں میں زیر علاج ہیں، میں فیصلہ کروں گا اور آپ اس پر عمل نہیں کریں گے تو نقصان میرا بھی ہو گا، کورونا وائرس بین الاقوامی وبا ہے، اس وائرس سے متعلق کوئی بھی غلطی کرے گا تو اس سے پوری دنیا متاثر ہوگی، اس وائرس کو بالکل بھی غیر سنجیدہ نہ لیا جائے۔

انہوں  نے کہا کہ ہم نے لاک ڈائون سب سے صلاح مشورہ کرکے بہت سوچ سمجھ کر کیا تھا، جیسے ہی سندھ میں پہلا کیس آیا تو ہم نے حکمت عملی بنائی، یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ ہم نے سوچے سمجھے بغیر لاک ڈائون کیا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ مجھے جتنی گالیاں دینی ہیں دو لیکن متحد ہو کر ایک سمت میں چلو، کورونا وائرس کے لیے پورے ملک کا ایک بیانیے پر متحد ہونا بہت ضروری ہے، کیا ہم لاشیں دیکھنے کے بعد متحد ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ مارچ میں وزیر اعظم کو خط لکھ کر صوبے کی ضروریات سے متعلق آگاہ کر دیا تھا، ہم نے یہ بھی وفاق کو بتادیا تھا کہ لاک ڈائون 100فیصد ایفیکٹو نہی ہو رہا۔انہوں نے کہا  کہ 26فروری کوپہلا کیس آیا اور 27 فروری کوہم نے ٹاسک فورس بنائی، ہمیں لوگوں کی امداد کے لیے ڈیٹا چاہیے تھا، ڈیٹا ملنے میں بہت تاخیر ہوئی، ابھی تک اس پر کام ہو رہا ہے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وفاق نے اپنا پروگرام بنالیا لیکن اس میں سماجی فاصلے کا خیال نہیں ہو رہا، اس طرح کے لاک ڈائون کا کیا فائدہ ہوگا؟ان کا کہنا ہے کہ معیشت کو دھچکا لگا ہے لیکن معیشت پھر سنبھل جائے گی، لیکن انسان تو دوبارہ واپس نہیں آ سکتے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ ابھی تک سندھ حکومت ڈھائی لاکھ راشن بیگز تقسیم کرچکی ہے، ہم راشن دیتے ہوئے تصاویر نہیں بناتے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہم فلاحی اداروں کو تین لاکھ راشن بیگ دے چکے ہیں،   ہم لوگوں کو جمع کر کے راشن نہیں دے رہے، صبح 4 سے 7 بجے تک لوگوں کے گھروں میں راشن پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے اپنی ساری تنخواہیں کورونا فنڈ میں دی ہیں، ایک ہزار 78 ڈونر ہمارے پاس پرائیویٹ ہیں، 3 کروڑ 88 لاکھ ایکسپو سینٹر کے ہسپتا ل پر لگے ہیں، آرمی کو ہم نے پیسے دیئے اور آرمی نے سارا خرچہ کیا، ہمارے پاس بینک کی ساری تفصیلات موجود ہیں۔