خلیجی ممالک سے فضائی حدود کا معاملہ,قطر نے اقوام ِمتحدہ سے درخواست کر دی

خلیجی ممالک سے فضائی حدود کا معاملہ,قطر نے اقوام ِمتحدہ سے درخواست کر دی

دوحا: قطر اور عرب کے معاملات میں مزید تنائو آتا جارہاہے جہاں ابھی تک کویت اور دوسرے ممالک کی کوششیں  مکمل رنگ نہیں لا سکیں ۔وہیں قطر کے لیے ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال گھمبیر ہوتی جارہی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق قطر نے زمینی ناکہ بندی ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی بین الاقوامی شہری ہوابازی کی تنظیم سے مطالبہ کیا ہے کہ خلیجی ممالک سے اس کی فضائی حدود کا معاملہ حل کرایا جائے ۔

قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا کہ وہ سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کی جانب سے قطر سے سفارتی تعلقات منقطع کیے جانے کے معاملے پر مصالحتی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ ہم مثبت مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاہم یہ مذاکرات عالمی قوانین کے ضوابط کے تحت ہونے چاہئیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اب تک نہیں معلوم کہ ان ممالک نےکیوں قطر سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا؟

ادھرسعودی عرب کی جانب سے قطر کے واحد زمینی راستے کی ناکہ بندی کے نتیجے میں جہاں ایک طرف خوراک کا مسئلہ پیدا ہونے کے خدشات ہیں تو وہیں خلیجی ریاستوں میں بسنے والے قطری خاندانوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے ۔قطر نے اشیائے ضرورت کی درآمد کے لیے نیا سمندری راستہ اختیار کیا ہے اور حماد بندرگاہ پر عمان کی بندرگاہوں سے سامان لایا جا رہا ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کا ذمہ دار امریکا ہے اور امریکا کی جانب سے داعش کے خلاف جنگ محض ایک جھوٹ ہے کیونکہ داعش خود امریکا کی اپنی پیداوار ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایک دہشت گرد ملک ہے اور وہ خود دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے ۔ اسی لیے ایران ایسے ملک کے ساتھ معمول کے تعلقات نہیں رکھ سکتا۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔