فلسطینی مظاہرین کے خلاف بیانات پر برطانوی وزیر داخلہ برطرف 

فلسطینی مظاہرین کے خلاف بیانات پر برطانوی وزیر داخلہ برطرف 

لندن : برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے اپنی وزیر داخلہ سویلا بریورمین کو وزارت سے برطرف کردیا ہے اور جیمز کلیورلی کو ان کے متبادل کے طور پر نامزد کیا ہے۔ 

وزیر داخلہ کو ملک میں فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے مارچ سے نمٹنے کی حکمت عملی پر تنقید کا سامنا تھا جبکہ سویلا بریورمین پر لندن میں مظاہروں سے قبل تناؤ پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا جا رہا تھا۔

سویلا بریورمین کو وزارت سے برطرف ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب انہوں نے فلسطین کے حامی مظاہرین سے لندن پولیس کی جانب سے تعصب آمیز سلوک روا رکھنے پر وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

انہیں کچھ ہفتوں سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا کہ وہ برطانوی معاشرے میں ’تقسیم اور انتشار کے بیج‘ بو رہی ہیں۔ وہ ایک ایسی سیاست دان ہیں جو سخت بیان دینے سے گریز نہیں کرتیں۔

اخبار گارڈین نے لکھا ہے کہ برطانیہ کی وزارت داخلہ کی سربراہی کی ایک سالہ مدت کے دوران بریورمین نے کسی بھی پیش رو کے مقابلے میں زیادہ سیاسی تنازعات کو جنم دیا ہے۔

اخبار نے مزید لکھا ہے کہ بریورمین کی شخصیت تضادات کا مجموعہ ہے۔ انہوں نے پیرس میں تعلیم حاصل کی اور وہ فرانسیسی ثقافت کی مداح ہیں لیکن اس کے باوجود وہ بریگزٹ کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑی ہو گئیں۔وہ خود تارکین وطن والدین کی اولاد ہیں مگر تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی خواہش مند ہیں۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ بریور مین لز ٹرس کے دور میں بھی وزیرِ داخلہ کے عہدے سے مستعفی ہونے پر مجبور کیا گیا تھا۔

اے ایف پی کے مطابق بریورمین خود کو برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کے مستقبل کے رہنما کے طور پر پیش کرنے کی ممکنہ کوشش ہے۔

25 اکتوبر 2022 کو 43 سالہ سویلا بریورمین کو وزیر خارجہ مقرر کیا گیا تھا۔ اس سے قبل وہ چھ ستمبر 2022 اور 19 اکتوبر 2022 کے درمیان اسی عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔

وہ 13 فروری 2020 سے چھ ستمبر 2022 تک اٹارنی جنرل بھی رہ چکی ہیں۔ سویلا مئی 2015 میں فریہم کے علاقے سے کنزرویٹو رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئی تھیں۔

سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون غیرمتوقع طور پر ان کی جگہ سیکرٹری خارجہ کے عہدے پر فائز کر دیے گئے ہیں۔انھوں نے ہوم سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دینے کو اپنی زندگی کے لیے سب سے بڑا اعزاز قرار دیا ہے۔

مصنف کے بارے میں