ہالی ووڈ اداکاروں و مصنفین کی ہڑتال، امریکی فلم اور ٹی وی مکمل بند

 ہالی ووڈ اداکاروں و مصنفین کی ہڑتال، امریکی فلم اور ٹی وی مکمل بند
سورس: File

کیلیفورنیا:  گزشتہ چھ دہائیوں سے بھی زیادہ وقت میں پہلی بار دنیا کی معروف ترین تفریحی صنعت ہالی وڈ میں کام کرنے والے تقریباً ڈیڑھ لاکھ فنکاروں  اور  رائٹرزنے ہڑتال کے ساتھ ہی کام کرنا بند کر دیا ہے۔ تقریبا 63 برسوں کے عرصے میں فلم انڈسٹری کی یہ سب سے بڑی ہڑتال ہے، جس میں اسکرین رائٹرز کی طرف سے کی گئی ہڑتال کی اپیل میں 'امریکی فیڈریشن آف ٹیلیوژن اور ریڈیو آرٹسٹ' (اے ایف ٹی آر اے) کے فنکاروں نے بھی شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔

ہالی ووڈ اداکاروں کی یونین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسکرین رائٹرز کے ساتھ مشترکہ ہڑتال  کرے گی، جس میں تفریحی کمپنیوں جیسے ڈزنی، نیٹ فلکس اور ایمیزون کے ساتھ تنخواہ اور فوائد کے حوالے سے ایک شو ڈاؤن ہوگا۔

 تقریباً 160,000 فنکاروں کی نمائندگی کرنے والی یونین 'اسکرین ایکٹرز گلڈ' اور اے ایف ٹی آر اے نے 'الائنس آف موشن پکچر اینڈ ٹیلیویژن پروڈیوسرز' کے ساتھ اجرت سے متعلق نئے معاہدے پر پہنچنے میں ناکامی کے بعد ہڑتال کے ساتھ ہی کام کرنا بند کر دیا ہے، جس سے امریکی فلم اور ٹیلی وژن کے لیے پروڈکشن کا کام مکمل طور پر ٹھپ ہو گیا ہے۔
 
 

کہا جا رہا ہے کہ گزشتہ تقریبا ًچھ دہائیوں کے دوران ہالی وڈ کی یہ ایسی پہلی صنعتی ہڑتال ہے، جس کی وجہ سے فلم اور ٹیلی وژن کے پروڈکشن کا کام تقریبا ًپوری طرح سے ٹھپ ہو گیا ہے۔ رواں برس مئی میں 11,000 سے زیادہ فلم اور ٹیلیوژن کے اسکرین رائٹرز نے ہڑتال کی تھی، جس کی وجہ سے بڑے بجٹ کی فلموں کی تیاری میں کافی خلل پڑا۔

 اداکار اور رائٹرز اس ہڑتال کو کافی سنجیدگی سے لیتے ہوئے دکھائی دے رہے کیونکہ یونین کی طرف سے جیسے ہی باضابطہ ہڑتال کا اعلان کیا گیا، ''اوپن ہائیمر'' نامی فلم کے ستارے لندن میں ہونے والے پریمیئر سے اٹھ کر باہر چلے گئے۔

اسکرین رائٹرز گلڈ اور امریکی فیڈریشن آف ٹیلیویژن اور ریڈیو آرٹسٹ (اے ایف ٹی آر اے) یونین اسٹریمنگ سروسز سے زیادہ معاوضے کے ساتھ ہی افراط زر کا مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ اجرت کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

مزید براں مصنفین اور اداکار مصنوعی ذہانت (AI) کے خلاف ملازمت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ بنیادی تنخواہ اور سٹریمنگ سروسز سے بقایا جات میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اداکار اس بات کی یقین دہانی چاہتے ہیں کہ ان کی ڈیجیٹل تصاویر ان کی اجازت کے بغیر استعمال نہ کی جانی چاہیں۔

مصنف کے بارے میں