عید سپیشل :گوشت کو محفوظ بنانے اور کھانے کے نت نئے طریقے 

Eid ul Adha,Eid Meat,Qurbani ka ghost

لاہور :عید قربان کے آتے ہی ہر گھر  میں جہاں قربانی کا جانور لانے کا شور مچا ہوتا ہے وہیں متعد د گھروں میں گوشت کو محفوظ بنانے کیلئے بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو تا ہے اور خاص کر گرمی کے اس موسم میں گوشت کو محفوظ رکھنا سب سے زیادہ مشکل ہو جا تا ہے ایسے میں ماہر امور خانہ دارعلشبہ سلیم نے نیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئےگوشت کو محفوظ بنانے کے کچھ اہم طریقے بتائیں ہیں ۔

عیدالاضحیٰ  پر قربانی کے گوشت کو محفوظ کرنا سب سے اہم کام ہو تا ہے، قربانی کے روز مرد حضرات گوشت بنوا کر خواتین کے حوالے کر دیتے ہیں۔ پھر یہ خواتین کا ذمہ ہوتا ہے کہ وہ بانٹنے اور گھر میں استعمال ہونے والے گوشت کے علیحدہ علیحدہ حصے کیسے تیار کرتی ہیں، ایسے میں خواتین کو چاہیے کہ ایک تو وہ بقرعید سے پہلے فریج اور ڈیپ فریزر کی اچھی طرح صفائی کر لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس میں گوشت فریز کرنے کی گنجائش موجود ہو، اس کے علاوہ مختلف اقسام و سائز کی تھیلیاں اور ہوا بند ڈبے بھی پہلے سے خرید لیے جائیں۔

عید قربانی پر ہر طرف وافر گوشت ہو گا ،لوگ وافر مقدار میں گوشت دیکھ کر گوشت کھاتے بھی ہیں پیٹ بھر کر لیکن ماہرین کا کہنا ہے گرمی کے اس موسم میں گوشت کھانے میں احتیاط کریں ورنہ آپ بیمار پڑ جائینگے ، ماہرین کا کہنا ہے گوشت مناسب مقدار میں کھائیں تاکہ وہ نقصان کے بجائے فائدہ پہنچائے اور اس کے ساتھ سلاد وغیرہ کا استعمال زیادہ کریں۔

نیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر امور خانہ داری علشبہ سلیم نے کہا گوشت کو فریز کرنے سے قبل المونیم فائل میں لپیٹ لیں ،گوشت کو اخبار میں مت لپیٹیں کیونکہ اس میں انتہائی مضر سیاہی موجود ہوتی ہے جو انسانی صحت کیلئے نقصان کا باعث بن سکتی ہے ،گوشت کو زیادہ دیر تک کھلا نہ چھوڑیں،قربانی کے گوشت میں سے آنے والی بو کو کم کرنے کیلئے سرکہ جیسی اشیا کا استعمال کیا جا سکتا ہے ،علشبہ نےکہا گوشت عام حالات میں مناسب مقدار  میں استعمال کرنا چاہئے،گوشت کے زیادہ استعمال سے پیٹ کے امراض پیدا ہوسکتے ہیں،غذائی ماہرین کا کہنا ہے گوشت کو زیادہ دیر کھلی ہوا میں  نہ رکھیں، گوشت پکانے سےپہلے اس کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھنا چاہئے، اسے اچھی طرح دھونے کے بعد پکانا چاہئے۔

غذائی ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈیڑھ 2 ماہ تک گوشت کو فریزر یا فریج میں محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔