جب تک جرم ثابت نہ ہو گرفتاری نہیں ہوگی: سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ

جب تک جرم ثابت نہ ہو گرفتاری نہیں ہوگی: سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ
سورس: فائل فوٹو

کراچی  : سندھ حکومت  نے  بڑا فیصلہ کرلیا۔  پولیس رولز میں ترمیم کا مسودہ سندھ کابینہ نے منظور کرلیا ۔ایف آئی آر کٹتے ہی ملزم کو گرفتار کرلیا جاتا تھا لیکن اب جب تک جرم ثابت نہ ہو گرفتاری نہیں ہوگی۔

ترامیم کا مسودہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے سندھ کابینہ کے اجلاس میں منظور کرلیا گیا، جس کے تحت سنگین جرائم کے علاوہ دیگر عمومی مقدمات میں پولیس ملزم کو گرفتار نہیں کرسکے گی اور مقدمے کی تفتیش کے بعد ملزم کی گرفتاری کا فیصلہ ہوگا ۔

گرفتاریوں سے متعلق پولیس کے اختیارات میں ترامیم کی گئیں اور 10 سے زائد مختلف دفعات پر نامزد فرد کی گرفتاری نہ کرنے کی منظوری دی گئی ہے ۔ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ پولیس رول 26میں ترمیم سے غیر ضروری گرفتاریوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے قانون سازی میں ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اب ہر مقدمہ میں گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے پولیس رولز میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے جس کا مسودہ سندھ کابینہ اجلاس میں منظور کرلیا گیا ہے۔ پاکستان کے کرمنل جسٹس سسٹم میں یہ ایک قانونی سقم ہے جس کے تحت ایف آئی آر کا اندراج کرتے ہی ملزم کو گرفتار کرلیا جاتا تھا مگر اب جب تک جرم ثابت نہ ہو گرفتاری نہیں ہوگی ۔ بے گناہ لوگوں کی گرفتاریوں سے جیلوں اور عدلیہ پر بوجھ بڑھتا ہے اب سندھ حکومت نے اس سقم کو محسوس کرتے ہوئے قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے اور اس پر پولیس حکام اور قانونی ماہرین سے مشاورت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کا مقصد ایف آئی آر میں نام درج ہونے سے ضروری نہیں کہ نامزد شخص کو گرفتار کیا جائے اورملزم کی گرفتاری کے لئے تفتیشی پولیس افسر کے لئے لازم ہے کہ شواہد کی بنیاد پر گرفتاری عمل میں لائی جائے اور کیا ایسے شواہد موجود ہیں کہ جن کی بنیاد پر ملزم کو گرفتار کیا جاسکتا ہے کیونکہ بعض مقدمات میں تفتیشی افسر اپنے اعلیٰ افسر سے منظوری کے بعد ملزم کی گرفتاری عمل میں لاسکے گا اور مقدمہ کی تفتیش کے بعد ملزم کی گرفتاری کا فیصلہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں سے متعلق پولیس کے اختیارات میں ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت پولیس رول 26 میں ترمیم سے غیر ضروری گرفتاریوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور جیلوں میں انڈر ٹرائل قیدیوں کی تعداد میں بھی کمی آئے گی۔