حکومت کے2 سال مکمل،اہم وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی گئی

حکومت کے2 سال مکمل،اہم وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی گئی

اسلام آباد: پی ٹی آئی کی حکومت کے دوسال مکمل ہونے پر اہم وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ جمہوریت میں حکومت عوام کے سامنے جوابدہ ہوتی ہے اور ہم عوام کے سامنے حکومت کی 2سالہ کارکردگی پیش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری سیاست کا مقصد فلاحی ریاست کا قیام ہے۔ ہم ذاتی مفادات کے لیے سیاست نہیں کرتے۔احتساب، انصاف، میرٹ اور پسماندہ طبقے کی ترقی وزیراعظم کا وژن ہے۔ ہمارا مقصد حکومتی کامیابی کی تشہیر نہیں۔
وزارت قانون نے کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق دو سال میں 28 ایکٹس بنے اور 39 آرڈیننس جاری ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم آفس سے کوئی ریڈ لیٹر وزارت کو موصول نہیں ہوا۔ ای آفس نامی سافٹ ویئر تیار ہے لیکن فنڈزکی عدم دستیابی کے باعث کمپیوٹرز دستیاب نہیں۔
گزشتہ دو سال کے دوران وزارت قانون نے وفاقی حکومت سے متعلقہ9ہزار 450 مقدمات کی مختلف عدالتوں میں پیروی کی۔ 814سپریم کورٹ، 6 ہزار 79 ہائیکورٹس اور دیگر کیسز دوسری عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
انتظامی ٹربیونلز اور خصوصی عدالتوں میں ججز تعینات کیے گئے۔ مختلف وزارتوں اور محکموں کو 600 مختلف امور پر قانونی رائے فراہم کی۔ مختلف اداروں کے رولز کے جائزہ کیلیے 4 ہزار 699 درخواستیں نمٹائی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈرافٹنگ ونگ کو پارلیمان سے 345 پرائیوٹ ممبر بل جائزے کیلیے موصول ہوئے۔ ملک بھر میں نئی خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ دو سال میں 641 بین الاقوامی معاہدے اور یادداشتوں کا جائزہ لیا گیا جب کہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی توسیع کا کام بھی جاری ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ گزشتہ دور میں پاکستا ن کا وزیرخارجہ ہی نہیں تھا۔ خارجہ پالیسی میں دائمی حریف کے مقاصد کودیکھنا ہوتا ہے۔ دو سال کے دوران ہماری کوشش رہی پاکستان کے موقف کو بھرپوراندازمیں پیش کیا جائے۔
ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔ پاکستان کا خطے کیممالک سے تعلقات میں استحکام کو مزید فروغ دینا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو سال کے دوران افریقی ممالک سے تجارتی اشتراک اور باہمی تعلقات کی بہتری پر توجہ دی گئی۔
شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ہم چین کے اسٹریٹجک تعلقات کو معاشی تعلقات میں بدل رہے ہیں۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کیلیے پاکستان نے اہم کردار ادا کیا، مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر عمران خان نے اٹھایا اور دنیا نے مقبوضہ کشمیرپر پاکستان کاموقف تسلیم کیا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے یواین اسمبلی میں اسلام،مقبوضہ کشمیر اور یورپی ممالک کے تعصب پر بات کی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم افریقی ممالک سے تعلقات بڑھا رہے ہیں جو بہت بڑی مارکیٹ ہے جس پر ہماری توجہ نہیں تھی۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے بتایا کہ حکومت آئی تو کمزور معیشت کوسہارا دینا تھا اور ہم نے مشکل حالات میں بڑے فیصلے کیے۔ ہمیں ماضی کے قرضوں کا بوجھ بھی ہلکا کرنا پڑا۔ حکومت نے ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے مراعات دیں۔
ملک کی تاریخ میں پہلی بار حکومت نے اخراجات میں کمی کی۔ حکومت رواں سال کوئی سپلمنٹری گرانٹ کسی وزارت کو نہیں دی۔ 20 ارب کا کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ تھا اورڈیفالٹ کا خدشہ تھا لیکن عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک نے مدد کی۔
بیرونی خسارے کو 20 ارب ڈالر سے کم کر کے 3 ارب ڈالر پر لایا گیا۔ کابینہ کی تنخواہیں کم کی گئی اور فوج کے اخراجات کو منجمد کیا گیا۔
مشیر خزانہ نے بتایا کہ وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات کو کم کیا گیا۔ حکومت نے ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے مراعات دیں۔ ٹیکس نظام میں بہتری کے لیے حکومت نے بہترین کام کیے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈھائی سو ارب روپے کورونامتاثرین میں تقسیم ہوئے۔ حکومت نے بلاتعصب ایک کروڑ 60لاکھ پاکستانیوں کوامداد دی۔ دو سال کے دوران حکومت نے 5ہزار ارب روپے کے قرضے واپس کیے اور زراعت کیلیے 280ارب روپے کا پیکج دیا۔
وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بتایا کہ حکومت نے کورونا صورتحال میں بھی ادویات کی ترسیل کا سلسلہ جاری رکھا، ٹیکسز کی شرح کوکم کیاگیا۔ تعمیراتی شعبے کے لیے پیکج دیا، کفایت شعار پالیسی کیتحت کچھ اداروں کو مختلف اداروں میں ضم کیاگیا، ہم نے پاکستان اسٹیل مل سے متعلق اقدام کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملک سے اسمگل شدہ فون ختم کیے گئے، دو سال میں سیمنٹ کی سیل 41فیصد بڑھی ہے اور اس وقت ایکسپورٹ گروتھ 6فیصد ہے۔ حکومت نے امپورٹ کو کم اور ایکسپورٹ پر زیادہ توجہ دی۔کورونا وائرس کے دوران کاروباری شعبے کو حکومت نے ریلیف دیا اور چھوٹے کاروباروں کے 3 ماہ کے بجلی کے بل معاف کیے گئے۔ ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی لائی گئی۔ الیکٹرک وہیکل اور موبائل مینوفیکچرنگ کی پالیسی بنائی گئی۔
وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ دو سال قبل ہمیں مختلف چیلنجز کا سامنا رہا اور معیشت کی بہتری ہماری اولین ترجیح تھی۔ حکومت کی کوشش تھی دیہاڑی دار اورمستحق افراد کوریلیف دیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت کودھچکہ لگا۔ بل گیٹس نے پاکستان اور بھارت کا کورونا کیسز سے متعلق موازنہ کیا۔ کورونا سے نمٹنے کیلیے پاکستان کی حکمت عملی کی تعریف کی گئی۔
اسمارٹ لاک ڈاوَن کی حکمت عملی کی دنیابھرمیں تعریف کی گئی، ایران میں کورونا سے پاکستان کی نسبت 20فیصد اموات ہوئیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کامیاب پالیسیوں کے باعث کورونا پرقابو پایاگیا۔ ہم نے کورونا سے نمٹنے کیلیے بروقت فیصلے کیے۔ حکومت کی کوشش تھی دیہاڑی دار اورمستحق افراد کوریلیف دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ملکی مفاد کیلیے ساتھ چلنے کی بات کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے 2سال میں بالاکوٹ، بھارت، کورونا اورکمزور معیشت جیسے چیلنجزکاسامنا کیا۔

معاون خصوصی ثانیہ نشتر نے بتایا کہ احساس کفالت پروگرام بہترین منصوبہ تھا جس کی 15 ماہ پہلیمنظوری ہوئی۔ احساس کفالت پروگرام کے تحت شفاف طریقے سے مالی امداد تقسیم کی ہوئی۔

ثانیہ نشتر نے بتایا کہ احساس کفالت پروگرام کے تحت 70لاکھ مستحقین کوماہانہ وظیفہ دیا جا رہا ہے۔ بلاسود قرضے دینے کامنصوبہ متعارف کرایا گیا۔

احساس لنگر خانوں پرتوجہ دی گئی اور احساس اسکالرشپس پروگرام متعارف کرایا گیا۔ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام شفاف طریقے سے جاری رہا۔ سندھ کو آبادی کے تناسب سے ترجیح دی گئی۔