احتساب عدالت کے باہر وکلا اور پولیس کے ہنگامے کا ڈراپ سین، صُلح ہو گئی

احتساب عدالت کے باہر وکلا اور پولیس کے ہنگامے کا ڈراپ سین، صُلح ہو گئی

اسلام آباد: مریم نواز کی پیشی کے دوران احتساب عدالت کے باہر وکلا اور پولیس میں ہنگامہ آرائی کا ڈراپ سین ہو گیا۔ وزیر مملکت داخلہ طلال چودھری اور وزیر مملکت کیڈ طارق فضل نے وکلا اور پولیس میں صلح کرا دی۔

ڈپٹی کمشنر آفس میں صلح کے بعد وکلا نے مقدمے کی درخواست واپس لے لی۔ تین پولیس افسروں کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس بھی رکوا دئیے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت کے باہر رینجرز کی تعیناتی کے خدشے پر صلح کروائی گئی ہے۔

یاد رہے 13 اکتوبر کو مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ سماعت کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے وکلاء کی ایک ٹیم نے عدالت میں جانے کی کوشش کی تاہم سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے روکے جانے پر انہوں نے شدید احتجاج اور نعرے بازی کی۔ اس موقع پر دھکم پیل کے دوران ایک مرد اور ایک خاتون وکیل کے ساتھ ساتھ 2 خواتین پولیس افسران اور ایک لیڈی کانسٹیبل زخمی ہو گئی تھی۔

احتساب عدالت کے باہر ہنگامہ آرائی پر تھانہ رمنا میں وکلا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا انسپکٹر شکیل احمد نے مقدمے میں موقف اختیار کیا تھا کہ میں احتساب گیٹ کے اندر تھا کہ وکلا نعرے بازی کرتے ہوئے آئے اور میں گیٹ سے باہر نکلا تاکہ وکلا کو شناخت کر کے اندر داخل ہونے دوں لیکن میں جونہی باہر نکلا وکلا نے مجھے دھکے دینے شروع کر دیئے۔ میں نے انہیں روکنے کی کوشش کی مگر وہ مجھے تھپڑ مار کر اندر داخل ہو گئے۔

اس واقعے کے بعد حکومت پنجاب نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خاور اکرام بھٹی کو نوکری سے فارغ کر دیا تھا۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں