بلیک لسٹ افراد کی فہرست میں سے 5807 افراد کے نام نکالنے کی منظوری  

بلیک لسٹ افراد کی فہرست میں سے 5807 افراد کے نام نکالنے کی منظوری  

اسلام آباد: کیٹگری بی کے تحت بلیک لسٹ کئے گئے شہریوں کے بارے میں جائزہ کمیٹی نے بیالیس ہزار سات سو پچیس بلیک لسٹ افراد کی فہرست میں سے پانچ ہزار آٹھ سو سات بلیک لسٹ افراد کے نام نکالنے کی منظوری دی ہے۔ یہ فیصلہ ان تمام متعلقہ اداروں اور محکموں کی مشاورت سے کیا گیا جن کے کہنے پر ان افراد کو بلیک لسٹ کیا گیا تھا۔

اس سے پہلے طویل عرصے سے بلیک لسٹ میں شامل پاکستانی شہریوں کی مشکلات کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اور پاسپورٹس کو جائزہ کمیٹی کا اجلاس فوری طور پر بلانے کی ہدایت کی تاکہ میرٹ پر معاملات کا جائزہ لیا جائے اور باقاعدہ طریقہ کار کے تحت ان کا نام فہرست سے نکالا جائے۔

تفصیل کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) سید اعجاز احمد شاہ نے طویل عرصے سے بلیک لسٹ میں شامل اپنے ناموں کے تناظر میں پاکستانی شہریوں کی پریشانیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو ہدایت کی کہ وہ میرٹ سے متعلق کیسز پر غور اور مناسب عمل کے بعد ان کو خاتمے کے لئے فوری طور پرجائزہ کمیٹی کا اجلاس طلب کرے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسی مناسبت سے کٹیگری بی کے تحت بلیک لسٹ ہونے والے شہریوں کے جائزے کے لئے جائزہ کمیٹی نے 5807 بلیک لسٹ فہرست افراد کو 42,725 بلیک لسٹڈ افراد کی فہرست سے نکالنے کی سفارش کی ہے۔

فیصلہ تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مشاورت سے کیا گیا تھا جس کی مثال سے ان افراد کو بلیک لسٹ کیا گیا تھا۔ کمیٹی کا اجلاس تقریباً چار سال کے وقفے کے بعد 8 اکتوبر 2020ء کو ہوا۔ کمیٹی کا سابقہ اجلاس یکم دسمبر 2016ء کو ہوا تھا۔ کمیٹی متعلقہ پلیسمنٹ ایجنسیوں محکمہ کی سفارشات کے مطابق اپنے آئندہ جائزہ اجلاس میں باقی معاملات پر غور کرے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت کے مطابق کمیٹی کے اجلاسوں کے بعد سرکاری اداروں، محکموں کے ساتھ تفصیلی گفتگو کے بعد بلیک لسٹ فہرست افراد کے معاملات کا جائزہ لینے کے لئے دو سالانہ انعقاد کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے پہلے ہی ڈائریکٹوریٹ جنرل پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستانی شہریوں کی سہولت کے لئے تمام اقدامات کرے کیونکہ یہ پوری دنیا میں ہمارے انسانی وسائل کو قابل استعمال ترسیلات وطن واپس بھیجنے کے لئے ونڈو ہے۔ تاہم انہوں نے ڈائریکٹو ریٹ کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں مقامی اور داخلی قوانین کی شفافیت اور تعمیل کو یقینی بنانے کے لئے تمام تر ضروری اقدامات کو یقینی بنائے۔