اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران فیصلہ دیا ہے کہ کسی بھی کیس کو جج کی اجازت کے بغیر دوسرے بنچ میں منتقل کرنا قانونی طور پر جائز نہیں ہے۔
یہ کیس ڈپٹی رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت سے متعلق تھا، جس میں ایڈووکیٹ جنرل نے کیس کی منتقلی کی درخواست کی تھی۔ عدالت نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی منتقلی صرف جج کی مرضی سے کی جا سکتی ہے، اور اس کے بغیر ایسا کرنا غیر قانونی ہے۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے پوچھا کہ کیا اس درخواست کی منتقلی کے دوران تمام فریقین کو نوٹس دیا گیا؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ نوٹس نہیں کیا گیا۔ عدالت نے مزید کہا کہ اس درخواست کی قانونی حیثیت پر غور کرنے کے لیے متعلقہ اصولوں کے مطابق فیصلہ کیا جانا چاہیے تھا۔
اس موقع پر عدالت نے کہا کہ جج کا احتساب عوام کرتی ہے اور ان کا مقصد عدالت کی عزت و وقار کو برقرار رکھنا ہے۔ کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی گئی اور ایڈووکیٹ جنرل کو لارجر بنچ کے سامنے اپنا موقف واضح کرنے کی ہدایت دی گئی۔