امریکی چیف جسٹس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی

امریکی چیف جسٹس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی
کیپشن: فوٹو فائل

واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان لفظی جنگ شروع ہوگئی ہے ۔

خبر رساں ادارےکے مطابق چیف جسٹس جان رابرٹس نے سیاسی پناہ کے لیے میکسیکو سے آنے والے تارکین وطن کے داخلے پر پابندی کے ڈونلڈ ٹرمپ کےفیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا جس پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایک اوباما جج نے پابندی کو کالعدم قرار دیدیا ۔


چیف جسٹس رابرٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں کوئی اوباما جج، ٹرمپ جج، بش جج یا کلنٹن جج نہیں، ہمارے پاس غیر معمولی عزم کے حامل ججز ہیں جو مساوات پر مبنی فیصلے کرتے ہیں۔ جسٹس رابرٹس نے کہا کہ ہمیں آزاد عدلیہ کا شکر گزار ہونا چاہیے، امریکیتاریخ میں کسی بھی موجودہ صدر پر چیف جسٹس کی تنقید کا یہ منفرد واقعہ ہے۔دوسری جانب چیف جسٹس کے جواب پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ردعمل کا اظہار کیا اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ عدلیہ میں یقیناً اوباما ججز ہیں جن کا نقطہ نظر لوگوں سے مختلف ہے جو ملک کا تحفظ چاہتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ بہتر ہوتا  کہ سپریم کورٹ میں موجود 9 ججز آزاد عدلیہ کا ثبوت دیتے، عدالت میں سرحد اور تحفظ سے متعلق لاتعداد کیسز کیوں درج کرائے گئے اور ان مقدمات کو کیوں ختم کر دیا گیا۔ امریکی صدر نے نام لیے بغیر کہا  کہ اس طرح کے کیسز کی تعداد کا مطالعہ کرنا چاہیے جو حیران کن ہیں، ہمیں تحفظ اور سیکیورٹی کی ضرورت ہے۔ عدالت کی جانب سے بارڈر سیکیورٹی کے فیصلوں کو کالعدم قرار دینے سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس قسم کے فیصلے ملک کو غیر محفوظ بنارہے ہیں اور یہ خطرناک اور احمقانہ ہے۔