سوئٹزرلینڈ کا قیدیوں کا غصہ ٹھنڈے کرنے کیلئے انوکھا اقدام

سوئٹزرلینڈ کا قیدیوں کا غصہ ٹھنڈے کرنے کیلئے انوکھا اقدام
کیپشن: image by facebook

سوئٹزرلینڈ کا قیدیوں کا غصہ ٹھنڈے کرنے کے لیے انوکھا اقدام ، جیلوں کو پنک رنگ سے بھر دیا اور اسے "کول ڈائون پنک" کا نام دیا گیا ہے۔سوئزرلینڈ کی کئی جیلوں میں دیواروں پر گلابی رنگ کر دیا گیا ہے۔ یہ رنگ جسے کول ڈاؤن پنک (Cool Down Pink) کا نام دیا گیا ہے،قیدیوں کو قابو میں رکھنے کا  متنازعہ طریقہ ہے۔ اس طرح کے طریقہ کار کئی دوسرے یورپی ممالک نے بھی اپنائے ہیں۔


یہ حقیقت ہے کہ رنگوں کا ہمارے موڈ پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سرخ رنگ ہماری بھوک بڑھاتا ہے، اسی وجہ سے کئی ریسٹورنٹس میں یہ رنگ کیا جاتا ہے۔اس کے برعکس نیلا رنگ  کھانے کی خواہش کو کم کرتا ہے۔ ہر رنگ ہی  کسی نہ کسی موڈ سے جڑا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر گلابی رنگ کو خوشی کا رنگ کہا جاتا ہے لیکن یہ کمزوری اور زنانہ پن  کی بھی علامت ہے۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے  کہ یہ رنگ انسان کو پرسکون رکھتا ہے۔ خواتین سے منسوب رنگ ہونے کی وجہ سے اس کا جیلوں میں استعمال اسے متنازعہ بناتا ہے۔

پہلی بار یہ متنازعہ تحقیق 1970 کی دہائی کے آخر میں  ایک محقق الیگزینڈر شاؤس نے کی تھی۔ انہوں نے مختلف رنگوں کے انسانی برتاؤ پر اثرات کے بارے میں بتایا تھا۔ماہرین کو گلابی رنگ کے اثرات کے بارے میں تو معلوم ہو گیا تھا  کہ یہ انسانی غصہ کم کرتے ہیں۔ اس کے بعد ماہرین نے اس کے مختلف شیڈز پر تجربات کیے۔کول ڈاؤن پنک کہلانے والا یہ شیڈ سوئزرلینڈ کی جیلوں کی دیواروں پر کیا جانےلگا۔

رپورٹس کے مطابق یہ رنگ جرمنی کی مختلف جیلوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اگرچہ ماہرین نفسیات اور جیل کی انتظامیہ کول ڈاؤن پنک سے کافی خوش  ہیں لیکن جیل میں رہنے والے قیدی اس سے ناخوش ہیں۔ ایک سابقہ قیدی کا کہنا ہے کہ گلابی رنگ کی جیل  میں رہتے ہوئے انہیں ایسا لگتا جیسے وہ چھوٹی لڑکی کے کمرے میں رہ رہے ہیں، اس سے انہیں تھوڑی بے عزتی کا بھی احساس ہوا۔ 


کول ڈاؤن پنک کا سوئزرلینڈ کی جیلوں میں استعمال جاری ہے لیکن اس کے اثرات کے بارے میں تحقیقات ابھی تک  کافی متنازعہ ہیں۔