کاسترو کے انتقال پر کیوبا میں سوگ کا آغاز، ہوانا میں غم کا سماں

کاسترو کے انتقال پر کیوبا میں سوگ کا آغاز، ہوانا میں غم کا سماں

ہوانا: کیوبا میں سابق صدر فیدل کاسترو کے انتقال کے بعد نو روزہ سوگ کا آغاز ہو گیا ہے جس کے دوران ان کی باقیات کو ان راستوں پر لے جایا جائے گا جن پر سے گزر کر ان کے ساتھیوں نے بتیستا کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں غم کا سماں ہے جبکہ میامی میں وہ کیوبن افراد جو وہاں مقیم ہیں جشن منا رہے ہیں۔ خیال رہے کہ کیوبا کے انقلابی رہنما اور سابق صدر جمعے کی رات 90 برس کی عمر میں انقتال کر گئے تھے۔

عالمی سربراہان اور اہم شخصیات کی جانب سے فیدل کاسترو کے انتقال پر تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ وہ کیوبا کے سابق صدر فیدل کاسترو کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھانا چاہتے تھے جبکہ چین اور روس کے صدور نے کہا ہے کہ ان کے ممالک نے ایک اچھا دوست کھو دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ فیدل کاسترو کو کیوبا میں تعلیم، ادب اور صحت جیسے شعبوں میں بہتری لانے کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ فیدل کاسترو کی یک جماعتی حکومت نے کیوبا پر تقریباً نصف صدی تک حکومت کی اور 2008 میں اقتدار اپنے بھائی راؤل کاسترو کو منتقل کر دیا۔

ان کے مداحین ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ انھوں نے کیوبا واپس عوام کو سونپ دیا۔ تاہم ان کے مخالفین ان پر حزب اختلاف کو سختی سے کچلنے کا الزام لگاتے ہیں۔ صدر راؤل کاسترو نے رات گئے سرکاری ٹیلی وژن پر ایک غیر متوقع خطاب میں بتایا کہ فیدل کاسترو انتقال کر گئے ہیں اور ان کی آخری رسومات سنیچر کو ادا کی جائیں گی۔

چار دسمبر تک ملک میں سرکاری سطح پر سوگ منایا جائے گا جب ان کی جسدخاکی کو نذر آتش کرنے کے بعد اس کی راکھ کو جنوب مشرقی شہر سان تیاگو میں دفن کیا جائے گا۔