حماس اور اسرائیل کے درمیان  عارضی جنگ بندی کا آخری روز

 حماس اور اسرائیل کے درمیان  عارضی جنگ بندی کا آخری روز
سورس: File

غزہ: غزہ میں چار روزہ عارضی جنگ بندی کا آج آخری روز ہے۔

مصر، قطر اور امریکا اس جنگ بندی کو پیر سے آگے بڑھانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں جب کہ نیتن یاہو نے غزہ میں اسرائیلی افواج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کوئی چیز نہیں روکے گی۔

نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ عارضی جنگ بندی کے بعد دوبارہ مہم شروع کر دی جائے گی دوسری جانب حماس جنگ بندی میں 2 سے 4 روز کی توسیع پر رضامند ہوگیا۔

 اقوام متحدہ کے مطابق  اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ بندی کے دوران 187 ٹرک امدادی سامان لے کر غزہ میں داخل ہوئے۔  یہ امدادی سامان خوراک، پانی اور ہنگامی طبّی سامان پر مشتمل ہیں۔ انخلاء میں مدد کیلئے 11 ایمبولینسیں، 3 بسیں اور ایک  ٹرک شفاء ہسپتال کے حوالے کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں ایک لاکھ 29 ہزار لیٹر ایندھن بھی غزہ میں داخل ہو ا۔ 

حماس کی جانب سے اب تک 26 اسرائیلی اور 14 بھائی اور ایک فلپائنی قیدی کو رہا کیا جا چکا ہے جبکہ اسرائیل بھی معاہدے کے تحت خواتین اور بچیوں سمیت 78 78 فلسطینیوں کو رہا کر چکا ہے۔

جنگ بندی میں توسیع کی صورت میں مزید 20 سے 40 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ہوسکے گی۔

امریکی صدر نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے لیے لڑائی میں وقفہ جاری رہنے کی امید ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے بھی جنگ بندی میں توسیع کی حمایت کی ہے۔ 

   7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 14 ہزار 854 سے زائد فلسطینی شہید اور 36 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ اطلاعات ہیں کہ ہزاروں مزید  فلسطینی ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں۔

مصنف کے بارے میں