ورلڈ کپ: انگلینڈ کو مسلسل 5 ویں شکست ، بھارت سیمی فائنل میں پہنچ گیا

ورلڈ کپ: انگلینڈ کو مسلسل 5 ویں شکست ، بھارت سیمی فائنل میں پہنچ گیا

لکھنو: آئی سی سی ورلڈکپ کے 29 ویں میچ میں بھارت نے دفاعی چیمپئن انگلینڈ کو  100 رن سے شکست دے کر ایونٹ میں مسلسل چھٹی کامیابی حاصل کرلی۔ انگلش ٹیم کا سیمی فائنل میں پہنچنا مشن امپاسبل ہوگیا، انگلینڈ کی 6 میچز میں یہ پانچویں ہار ہے جبکہ بھارت تقریباً سیمی فائنل میں پہنچ گیا ہے۔ 

لکھنؤ کے بریسبیو کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ کے کپتان جوز بٹلر نے ٹاس جیت کر پہلے بھارت کو بیٹنگ کی دعوت دی۔

بھارت نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 229 رن بنائے، کپتان روہت شرما 87 رن بنا کر نمایاں رہے۔ 230 رن کے تعاقب میں انگلینڈکی ٹیم 34.5اوور میں129رن بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

  

بھارت کی جانب سے روہت شرما اور شبمن گل نے اننگز کا آغاز کیا لیکن 26 کے مجموعے پر شبمن گل 9 رن بنا کر بولڈ ہوگئے جبکہ ویرات کوہلی بھی 9 گیندوں پر بغیر کوئی رن بنائے کیچ آؤٹ ہو گئے۔

بھارت کے تیسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی شیریاس آئیر تھے جو 4 رن بنا کر کرس ووکس کی گیند پر مارک ووڈ کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے جبکہ بلیو شرٹس کو چوتھا نقصان 131 پر ہوا جب کے ایل راہول 39 رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔

اس کے علاوہ بھارتی کپتان روہت شرما 87 رن بنا کر پویلین لوٹے جبکہ سوریا کمار یادیو 49 اور  جسپریت بمراہ 16 رن بناکر آؤٹ ہوئے۔جڈیجا نے 8 اور محمد شامی نے ایک رن بنایا، کلدیپ یادیو 9 رن بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔

بھارت نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 229 رن بنائے۔ انگلینڈ کی جانب سے ڈیوڈ ولی نے 3، کرس ووکس اور عادل رشید نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔

230 رن کے ہدف کے تعاقب میں انگلش بیٹنگ لائن پتوں کی طرح بکھر گئی اور  پوری ٹیم 34.5 اوور میں 129 رن بنا کر  آؤٹ ہوگئی۔لیام لیونگسٹن 27 ، ڈیوڈ ملان 16 اور معین علی 15 رن بنا کر نمایاں رہے۔

ان کے علاوہ جونی بیئرسٹو 14، جوز بٹلر اور کرس ووکس 10،10 رن بناسکے، جو روٹ اور بین اسٹوکس صفر پر آؤٹ ہوئے۔

بھارت کی جانب سے محمد شامی نے 7  اوور  میں 22  رن دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جسپریت بمراہ نے 32 رن دے کر 3 جب کہ کلدیب یادیو نے 8 اوور میں 24 رن دے کر 2  وکٹیں حاصل کیں۔

واضح  رہے کہ بھارت ورلڈکپ کے پوائنٹس ٹیبل پر 6 میچوں میں 12 پوائنٹ کے ساتھ سر فہرست ہے جب کہ انگلینڈ کی ٹیم 6 میچوں میں 5 شکستوں کے بعد سب سے آخری نمبر پر ہے۔

مصنف کے بارے میں