نواز شریف کی واپسی سے متعلق اٹارنی جنرل کا خط، شہباز شریف نے جواب دیدیا

نواز شریف کی واپسی سے متعلق اٹارنی جنرل کا خط، شہباز شریف نے جواب دیدیا
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی واپسی سے متعلق حکومتی خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کی ہدایت پر لکھا گیا خط شریف خاندان کے میڈیا ٹرائل کی کوشش ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہبازشریف نے اٹارنی جنرل کو لکھے گئے جوابی خط میں کہا ہے کہ حکومتی خط کے مندرجات سے اتفاق نہیں کرتا، آپ کے خط سے تاثر ملا کہ خط سیاسی مقاصد کیلئے لکھا گیا ہے اور وفاقی کابینہ کی ہدایت پر لکھا گیا یہ خط ناصرف شریف خاندان کے میڈیا ٹرائل کی کوشش ہے بلکہ اٹارنی جنرل کا خط عدالتوں میں زیر التواءمقدمات پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ 
انہوں نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ہائیکورٹ میں زیر سماعت معاملے پر لکھا گیا خط ماورائے قانون اور توہین عدالت کے مترادف ہے کیونکہ خط لکھتے ہوئے عدالتی حکم کو نظر انداز کیا گیا جبکہ اس میں لاہور ہائیکورٹ کے 16 نومبر 2019 کے حکم کے مندرجات اور جمع کرائی گئی یقین دہانی کو درست طور پر ملحوظ نظر نہیں رکھا گیا، نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس باقاعدگی سے جمع کروائی جاتی رہی ہیں۔ 
واضح رہے کہ اٹارنی جنرل خالد جاوید کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی واپسی کے ضامن شہباز شریف کو خط لکھا گیا تھا جس میں لاہور ہائیکورٹ میں دی گئی گارنٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ خط ملنے کے 10 روز میں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس جمع کرائیں، ورنہ آپ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ 
اٹارنی جنرل نے اپنے خط میں کہا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ نے طبی بنیاد پر نوازشریف کو 4 ہفتے کیلئے ملک سے باہرجانے کی اجازت دی تھی اور صحت یابی کے بعد انہوں نے واپس آنا تھا، آپ نے انہیں واپس لانے کی تحریری یقین دہانی کرائی تھی اور رجسٹرارکو تسلسل سے میڈیکل رپورٹ جمع کرانا تھی، ضمانت کی خلاف ورزی پر آپ کیخلاف عدالت جانے سے پہلے خط لکھ رہے ہیں جس کے موصول ہونے کے 10 روز کے اندر نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس جمع کرائیں، ورنہ آپ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ 

مصنف کے بارے میں