اسلام آباد: ادویات کی قیمتوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا ہے اور نہ ہی کوئی سیاسی مقاصد جبکہ سیاسی مقدمات کو ہاتھ لگانے کو بھی دل نہیں کرتا اور چاہتے ہیں لوگوں کے بنیادی حقوق انکو دیئے جائیں کیونکہ اب کچھ کر دکھانے کا وقت آ پہنچا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا ہم نہیں چاہتے کہ ادویہ ساز کمپنیوں کو دیوار سے لگا کر پاکستان میں مفت دوائیاں بیچی جائیں۔ سالانہ 8 فیصد اضافہ ہونا چاہئے یا تین سالوں میں 24 فیصد اسکو دیکھیں گے۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا ادویہ ساز کمپنیوں کو قیمتوں میں اضافے کے لیے کس فورم سے رجوع کرنے کا حق تھا؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سب سے بڑا قصور ڈریپ کا ہے اور 6 ہزار روپے میں تیار ہونے والی ہیپا ٹائٹس کی دوائی 25 ہزار روپے میں بیچی جا رہی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں