مخصوص سیاسی جماعت کی شرپسندانہ روش برقرار، ملکی سلامتی کیلئے خطرہ

مخصوص سیاسی جماعت کی شرپسندانہ روش برقرار، ملکی سلامتی کیلئے خطرہ
سورس: File

اسلام آباد : مخصوص سیاسی جماعت ایک اور 9 مئی جیسی ہولناک شرانگیزی کی جانب پیش قدمی کرتی دکھائی دے رہی ہے ۔ 28 جنوری کو مخصوص سیاسی جماعت کی شرپسندی اور پرامن انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کا منظم منصوبہ بے نقاب ہو گیا۔

مخصوص سیاسی جماعت نے پاکستان بالخصوص کراچی کی پرامن فضا کو اپنی ریلی سے انتشار میں دھکیل دیا۔ شرپسند کارکنان نے سیاسی ریلی کی آڑ میں پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور ڈنڈوں سے حملہ کیا ۔

اس مخصوص سیاسی جماعت کے فسادی ٹولے نے اپنے لیڈر کی گرفتاری اور انتخابات میں دکھائی دیتی شکست کا بغض عام عوام،پولیس اہلکاروں اور دوسرے ملکی اداروں پر حملہ آور ہو کر نکالا۔جلسے کے دوران شرپسندوں نے ایک مرتبہ پھر پولیس سے نہ صرف بدزبانی کی بلکہ پرتشدد راستہ بھی اپناتے ہوئے پتھراؤ کرنا شروع کردیا ۔

شرپسند کارکنان کے تشدد سے ایس ایچ او سمیت متعدد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ۔اس واقعہ کی کوریج کرنے والے نجی ٹی وی چینل کے کیمرہ مین کو بھی شدید زخمی کرتے ہوئے اس کا کیمرہ توڑ دیا ۔

بوٹ بیسن تھانے کے شدید زخمی ایس ایچ او ریاض نیازی کو حالت غیر ہونے پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔کراچی خاتون پولیس اہلکار پر  ڈنڈے اور پتھروں سے تشدد کر کے شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچا دیا۔

 لاہور میں بھی مخصوص سیاسی جماعت کے کارکنوں نے اپنی روایتی ہلڑ بازی اور غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے  انتخابی اور جمہوری پرامن ماحول کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کی۔صرف قانون نافذ کرنے والے محافظوں پر ہی نہیں بلکہ مخصوص سیاسی جماعت کے شرپسند کارکنان صحافیوں، ریٹرننگ افسران، آر او آفس کیساتھ کیساتھ مسجد کا تقدس پامال کر کے امام مسجد پر بھی حملہ آور ہو گئے۔

26 جنوری کو حیات آباد، پشاور کی مسجد میں امام مسجد کو مخصوص سیاسی جماعت کے کارکنان کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔26 جنوری گلشن آباد، لاہور میں ٹی ایم اے کے اہلکاروں کو 40 مخصوص سیاسی جماعت کے غنڈوں نے ڈنڈوں سے جبری تشدد کا نشانہ بنایا۔

31 جنوری کو باجوڑ میں آزاد امیدوار ریحان زیب کے قتل کے فورا بعد اُسی سیاسی جماعت نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاونٹ نے شرمناک طور پر ریحان زیب کو پارٹی کا حمایت یافتہ اُمیدوار قرار دے دیا جبکہ وہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار کے خلاف الیکشن لڑ رہا تھا۔

انتشار پسند جماعت نے جھوٹ بولنے کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے عوام کو تشدد پر ابھارا اور نتیجتاً اسی وقت باجوڑ میں پارٹی  کے کارکنان نے پیرا ملٹری کیمپ پر پتھراو کرتے ہوئے اشتعال انگیزی کی۔


مخصوص سیاسی جماعت کی شرپسندی ریاست کی سلامتی کے لئے خطرہ بنتی جا رہی ہے جس کے خلاف موثر کاروائیاں عمل میں لانا ناگزیر ہو چکا ہے۔

مصنف کے بارے میں