آئینی طور پر چیف جسٹس کا از خود نوٹس لینا نہیں بنتا، 90 دن میں الیکشن کرانے کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں: جسٹس منصور ،جسٹس جمال 

آئینی طور پر چیف جسٹس کا از خود نوٹس لینا نہیں بنتا، 90 دن میں الیکشن کرانے کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں: جسٹس منصور ،جسٹس جمال 
سورس: File

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 انتخابات کے حوالے سے اکثریتی فیصلے کے خلاف جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ لکھا ہے۔ 

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ  23فروری کو جسٹس یحییٰ آفریدی اور اطہرمن اللہ نے جو نوٹ دیا اس پر ہم مطمئن ہیں۔  سپریم کورٹ کی ایسی مداخلت صوبائی خود مختاری میں مداخلت ہے ۔سپریم کورٹ ایک ایپکس کورٹ ہے اس کو ان معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے ۔ 

اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 90روز میں انتخابات کرانے کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔ہائیکورٹس میں اسی طرح کا کیس زیر سماعت ہے۔ بے نظیر کیس کے مطابق از خود نوٹس لینا نہیں بنتا ۔ جب ایک درخواست موجود ہو تو پھر اس کیس میں جلدی نہ ہو،اختلافی نوٹ ۔ 

اختلافی نوٹ میں مزید لکھا ہے کہ ظہور الہٰی اور بے نظیر بھٹو کیس کے فیصلے اس بارے میں واضح ہے۔  پہلے سےموجود درخواستوں کو جلدی سننے کی کوشش کی گئی ۔ پہلے سے 2درخواستیں موجودتھیں  ۔ 

مصنف کے بارے میں