پیپلز پارٹی کا سٹیٹ بینک سے متعلق آرڈیننس عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان

پیپلز پارٹی کا سٹیٹ بینک سے متعلق آرڈیننس عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان
کیپشن: پیپلز پارٹی کا سٹیٹ بینک سے متعلق آرڈیننس عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان
سورس: فائل فوٹو

جیکب آباد: حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے پیپلز پارٹی نے سٹیٹ بینک سے متعلق آرڈیننس عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا حکومت اپنے ادارے دوسروں کے حوالے کر رہی ہے۔ مرکزی بینک آئی ایم ایف کی مرضی سے چلا تو یہ ملکی خود مختاری پر حملہ ہو گا۔

   میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موجودہ حکومت معاشی بحران کی اصل وجہ ہے اور ‘’پی ٹی آئی ایم ایف’’ ڈیل کی وجہ سے تاریخی بے روزگاری ہے جبکہ گزشتہ تین سال میں 2 وزیر خزانہ تبدیل ہوئے لیکن پالیسی ایک ہی ہے۔ حکومت اپنے ادارے دوسروں کے حوالے کر رہی ہے اور مرکزی بینک آئی ایم ایف کی مرضی سے چلا تو یہ ملکی خود مختاری پر حملہ ہوگا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت ملک کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حوالے کر رہی ہے لیکن ہم سٹیٹ بینک آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ 2018ء کے الیکشن میں پورے ملک میں دھاندلی ہوئی جو آج بھی جاری ہے۔ من پسند نمائندے منتخب کرانے کی کوشش کی گئی۔ جہاں دھاندلی ہوئی وہاں الیکشن کمیشن کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن ڈسکہ کی طرح ملک بھر میں الیکشن شفاف بنائے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کیخلاف نیب اور دیگر اداروں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کا نیب پر ایک ہی موقف رہا ہے لیکن دیگر پارٹیاں حالات دیکھ کر نیب پر پالیسی تبدیل کر لیتی ہیں۔ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن کے حوالے سے خطے کے تمام ممالک سے پیچھے ہیں لیکن حکومت ابھی تک کورونا ویکسین خریدنے کیلئے آمادہ نہیں ہے۔ عمران خان کسی چیز کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہوتے۔

ملک کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی محاذ آرائی سے حکومت کو فائدہ نہیں پہنچانا چاہتے۔ اپوزیشن نے مل کر حکومت کو شکست دی۔ حکومت کو ان کے اپنے حلقے میں شکست ہوئی۔

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ دعا ہے کہ مریم اور مولانا فضل الرحمان جلد صحتیاب ہوں اور ہم مل کر حکومت کا مقابلہ کریں، ن لیگ اور جے یوآئی کو تجویز دوں گا کہ سوچ سمجھ کر فیصلے کریں، ہمارے مخالفین کی حکمت عملی ہے کہ ہمیں تقسیم کر کے ہمیں ناکام بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مریم نوازسے اچھے تعلقات ہیں، نہیں چاہتا کسی سوال کے جواب پر بات خراب ہو اور میں نہیں سمجھتا کہ مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی سے ناراض نہیں ہوسکتے ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمان کسی ایک کی حمایت نہیں کریں گے لیکن کٹھ پتلی حکومت کے خلاف مل کر لڑنا ہو گا۔