نوجوانوں میں تمباکو نوشی کا بڑھتا رحجان

نوجوانوں میں تمباکو نوشی کا بڑھتا رحجان

 تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار زیادہ تر مریض اپنے خاندانوں میں غریب اورمزدوری کرنے والے ہیں جو  کم عمری میں ہی سگریٹ نوشی شروع کر دیتے ہیں اور 30 سال کو عبور کرنے تک بیمار پڑ جاتے ہیں۔

ماہرین صحت نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سگریٹ پرٹیکسز کو عالمی ادارہ صحت کی ہدایات سے ہم آہنگ کرے تاکہ ملکی نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے۔پاکستان میں سگریٹ پر کم ٹیکس کی وجہ سے وہ اس خطے میں سب سے  سستے پاکستان میں فروخت ہوتے ہیں جس سے نہ صرف ہر سال تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ حکومت کے لیے تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں اور صحت کا بجٹ بھی بڑھتا ہے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی جانب سے تمباکو نوشی کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیاہے کہ تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی 86 فیصد لاگت 35-64 سال کی عمر کے افراد برداشت کرتے ہیں۔ تمباکو نوشی سے ہونے والی اموات اور بیماری کی کل لاگت اس ملک کے جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے جو صحت کی دیکھ بھال پر اپنی جی ڈی پی کا 1 فیصد سے بھی کم خرچ کرتا ہے۔تمباکو نوشی کاشکار افراد کے معالج ڈاکٹر مالک حیدر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ان کے زیادہ تر مریض اپنے خاندانوں میں غریب اورمزدوری کرنے والے ہیں جو  کم عمری میں ہی سگریٹ نوشی شروع کر دیتے ہیں اور 30 سال کو عبور کرنے تک بیمار پڑ جاتے ہیں۔سٹڈی میں سگریٹ سستے کیوں ہیں کے سوال پر روشنی ڈالتے ہوئے تحقیق  کی گئی ہے کہ ایسا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے مقرر کردہ رہنما اصولوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے ہوا ہے۔

ٹیکس کے دو درجوں پر شرح کو زیادہ اضافے کے ساتھ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ ان کے درمیان فرق کم سے کم ہو، اس سے تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔مذکورہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2021-22 میں سگریٹ پر ٹیکس سے حاصل ہونے والی کل آمدنی 150 ارب روپے تھی،لہٰذا تمباکو نوشی سے معاشرے پر عائد معاشی اور صحت کی لاگت تمباکو کی صنعت سے جمع ہونے والے مجموعی ٹیکس سے 3.65 گنا زیادہ ہے۔اسی طرح تمباکو نوشی سے منسوب براہ راست لاگت صحت کے کل اخراجات کا 8.3 فیصد ہے جو کہ نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ اسی طرح تمباکو نوشی کی کل اقتصادی لاگت پبلک سیکٹر کے صحت کے اخراجات (وفاقی اور صوبائی دونوں) کے تقریباً برابر (1.03 گنا) ہے۔ تمباکو مخالف سماجی کارکنوں نے بجلی اور گیس جیسی سہولیات کے بجائے سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

نوٹ: ادارے کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔