کھل کر بات کرنے کی آڑ میں جو منہ میں آئے بولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی :جسٹس عمر عطا بندیال

کھل کر بات کرنے کی آڑ میں جو منہ میں آئے بولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی :جسٹس عمر عطا بندیال
کیپشن: کھل کر بات کرنے کی آڑ میں جو منہ میں آئے بولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی :جسٹس عمر عطا بندیال
سورس: file

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے عدلیہ کے حوالے سے بہت منفی تقریر کی، جس عدلیہ کو برا کہا اب اسی میں واپسی کیلئے کوشش کر رہے۔

سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ کھل کر بات کرنے کی آڑ میں جو منہ میں آئے بولنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، تمام ججز ضمیر کے قیدی ہیں اور انصاف فراہم کرکے کیلئے کام کرتے ہیں، ججز فیصلوں میں ایک دوسرے سے اختلاف ضرور کرتے ہیں۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ شوکت عزیز صدیقی نے عدلیہ کے حوالے سے بہت منفی تقریر کی، جس عدلیہ کو برا کہا اب اسی میں واپسی کیلئے کوشش کر رہے، ممکن ہے اپنے خلاف ریفرنسز کی وجہ سے شوکت عزیز صدیقی پریشان ہوں، عدلیہ نے شوکت عزیز صدیقی کے حقوق کا تحفظ کیا تھا، جواب میں دو ماہ بعد شوکت عزیز صدیقی نے عدلیہ کیساتھ جو کیا وہ بھی دیکھیں۔