ادب کا اعلیٰ مقام آیا

ادب کا اعلیٰ مقام آیا

اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے مسجد نبوی کا تقدس پامال کرنا بیحد افسوسناک ہی نہیں باعث شرم بھی ہے۔ اس پاک جگہ کے بارے میں اپنا کالم لکھنے جا رہی ہوں جس کی شان میں لکھنے بیٹھوں تو الفاظ ختم نہ ہوں، قلم کبھی نہ رکے، مسجد نبوی میں نماز کی فضیلت کچھ اس طرح سے ہے۔
بلا عذر ترک نماز ہر جگہ گناہ ہے اور کئی بار ہو تو سخت حرام اور گناہ کبیرہ بھی ہے۔ مدینہ منورہ میں ایسا کرنا گناہ کے علاوہ سخت محرومی ہے۔ حضور اکرمﷺ نے فرمایا ’’جس نے میری مسجد نبوی میں مسلسل چالیس نمازیں پڑھیں اور ان میں سے کوئی نماز بھی فوت نہ ہوئی تو اس کے لیے دوزخ سے آزادی اور عذاب سے نجات لکھ دی جاتی ہے‘‘۔
اور جس مسجد کے بارے میں میرے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’میری‘‘ کا لفظ استعمال کیا تو سوچیں وہ میرے نبی پاکﷺ کو کتنی پسند ہو گی، مگر افسوس ہمارے جذباتی عوام نے ماضی کی پارٹی پی ٹی آئی نے اپنے جیالوں کو ریاست مدینہ کا لفظ تو صرف سکھایا شاید اس کے معنی بتانا بھول گئے۔ یہ بھی بتانا بھول گئے کہ ریاست مدینہ جہاں سے لے کر آ رہے ہیں اس جگہ کے تقدس کو کبھی پامال نہیں کرنا۔ مگر پی ٹی آئی اپنے اقتدار کو کھونے کے غم میں اس حد تک گر چکی ہے کہ ان کے جیالوں کو سمجھ نہیں آ رہا کہ وہ کیا کر رہے ہیں کس جگہ پر کھڑے ہیں عمرے کی سعادت کے لیے ہی بابرکت مہینے میں۔ کہتے ہیں بڑے قسمت والے لوگ ہوتے ہیں جن کو روضہ رسولؐ پر حاضری کے لیے خدا پاک بلاتا ہے مگر یہ بات سچ ہے کہ انسان کو صحیح اور غلط کا راستہ خود چننا ہوتا ہے حکومتی وفد کی روانگی سے پہلے شیخ رشید کی پی ٹی آئی کے وقت کے ہمراہ پریس کانفرنس میں یہ بیان دینا کہ یہ جائے تو سہی وہاں دیکھیں ان کے ساتھ ہوتا کیا ہے؟ ذہن میں بہت سے سوالات کھڑے کر رہا ہے کیا یہ پری پلان تھا پھر؟ اگر ایسا ہے تو افسوس حد افسوس۔ ایک تو پی ٹی آئی نے ساڑھے تین سال ملک میں تباہی مچائی گالم گلوچ کی سیاست کی اور اب اپنی ہار کو نہ ماننے کے چکروں میں جیالوں کو آگے لگایا اور اس پاک جگہ جس کی فضیلت کے الفاظ بھی ایک مومن کے پاس موجود نہیں۔ یہ اس حد تک گر جائیں گے اندازہ نہیں تھا۔ پہلے تو مجھے لگا کہ شاید پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں مگر جب شیخ رشید صاحب کے بیان پر غور کیا اور اس کے بعد شیخ رشید کا بھتیجا شیخ راشد، جو کہ ممبر قومی اسمبلی بھی ہے، کا سعودی عرب سے بیان سامنے آنا جو کہ ویڈیو میں بڑے فخر سے بتا رہا ہے کہ مسجد نبوی میں چور ڈاکو کی صدائیں گونجیں۔ یہ عمران خان کی فتح ہے۔ ان کو میں یہ بتانا چاہوں گی کہ صاحب یہ عمران خان کی فتح نہیں عمران خان کی بربادی کا آغاز ہے۔ اتنی پاک جگہ پر تماشا برپا ہوا پوری دنیا نے دیکھا کہ کون لوگ ہو آپ وہاں پر بھی اپنی بیہودہ حرکات سے باز نہیں آئے۔ اس وقت ایک سچا مومن کس قدر خون کے آنسو رو رہا ہے اور وہ اپنی تکلیف بھی بیان نہیں کر پا رہا کہ جب مسجد نبوی میں چور ڈاکو کے نعرے لگائے جا رہے تھے۔ جب شازین بگٹی کے پیچھے ایک عمرے کی سعادت حاصل کرنے والا بھاگتے بھاگتے لوٹے لوٹے کی آوازیں لگا رہا تھا اس وقت اگر اس گروپ پر غور کیا جائے تو پیچھے اذان ہو رہی ہے۔
اتنا سیاست کو سر پر چڑھا بیٹھے ہیں سب کی جگہ کے تقدس کو ہی بھول گئے جہاں پر عبادت کے علاوہ کوئی دوسری آواز اونچی نہیں ہو سکتی، ان لوگوں نے اپنا آپ دکھایا جو سچے مومن بنے پھر رہے ہیں۔ عمران خان صاحب آپ جانتے ہیں کہ آپ کے جیالوں یہ سب کچھ کیوں کیا کیونکہ جب ملک میں ایک جیالا دوسری پارٹی کے جیالے کو اور ایک کارکن دوسری پارٹی کے کارکن کو گالم گلوچ سے پکارتا تھا آپ اس چیز کو پرموٹ کرتے تھے کہ یہ چور ہیں لوگ ان سے یہی کر سکتے ہیں جو ان کو سخت الفاظ میں جواب دے رہے ہیں، اور گالم گلوچ کر رہے ہیں تو بات نکل گئی۔ ریاست مدینہ لانے والے مدینہ شہر جا کر ہی مسجد نبوی کی بے حرمتی کرنے لگے۔ عمران خان صاحب اپنے کارکنوں کو ریاست مدینہ بتائیں بیٹھ کر ان کو بتائیں کہ ہمارے نبی پاک پر اتنے ظلم بھی کیے گئے مگر انہوں نے کبھی پلٹ کر جواب نہیں دیا۔ افسوس ابھی اس بات کا ہے کہ بہت سے پی ٹی آئی کے کارکنان اس بے ہودہ حرکت کو پروموٹ کر رہے ہیں۔ حیرانی اس بات پر ہے کہ میرے ملک کی سیاست میں اپنے ملک کے عوام کو اس حد تک جذباتی کر دیا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ صرف وہی ٹھیک ہیں۔ مسجد نبوی میں ہونے والا افسوس ناک واقعہ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اور جو لوگ اس سب تماشے شامل ہوئے ہیں ان کو یہ سزا آخرت میں بھی بھگتنا ہو گی۔ کہا جا رہا ہے کہ دنیا بھر سے اس غلیظ منصوبے میں لوگ بلائے گئے اگر تو یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت وہاں پر کیا گیا ہے اور جس نے کرایا ہے وہ سب تیار رہیں۔ ایک بار سعودی حکومت مسجد نبوی میں تعمیر نو کا کام کر رہی تھی اور مشینوں کی آواز بلند ہونے کی وجہ سے انہوں نے مشینوں کو شہر سے باہر لگا کر کے کام کیا کہ ہمارے نبی کی پاک جگہ پر کوئی شور شرابہ نہ ہو سوائے عبادت کی آواز کے کوئی دوسری آواز یہاں پر نہ گونجے۔ پی ٹی آئی کے جو وہاں پر عمرے کی سعادت کے لیے گئے تھے، ان سے پوچھتی ہوں یہ بے حرمتی کرنے کے بعد
کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو آتی نہیں مگر
خدارا اپنی سیاست کو اپنے تک رکھیں۔ پہلے پی ٹی آئی دنیا کے سامنے تماشا کرتی تھی صرف ٹیلی ویژن سکرین تک ایک سمجھدار لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنی پارٹی کے ورکرز کو یہ کہتا ہے کہ کسی کو برا نہ کہو۔ عمران خان آپ کہتے تھے کہ ریاست مدینہ لے کر آؤں گا تو خان صاحب ریاست مدینہ کی صرف آپ باتیں کرتے تھے ایسا لگتا ہے کہ آپ مذہب کارڈ استعمال کر رہے تھے صرف اپنی انا کی خاطر۔ پی ٹی آئی پاکستان کی ہمدرد ہے تو میں کہتی ہوں بیٹھے آرام سے اپوزیشن میں اور کام کریں حکومت کو ٹف ٹائم دے۔ عمران خان صاحب آپ کے چہیتے سیاستدانوں نے ملک کے خزانے کو نقصان پہنچایا ہے تو خان صاحب آپ نے ملک کی عوام کو اشتعال انگیزی کی طرف دھکیلا احتجاج دھرنا چیخنا سیاست کا کام ہے خود کو معصوم ظاہر کر کے آج آپ کی کہ جیالے بھول بیٹھے ہیں کہ ماہ رمضان میں کس کے آنگن میں کھڑے ہوئے ہیں پہلے ہی پی ٹی آئی والے پورے رمضان ایک ڈانس پارٹی مناتے رہے اپنے پاور شو میں پہلے رمضان کا تقدس پامال کرتے رہے اور اب اس جگہ کے تقدس کو ہی بھول گئے مسجد نبوی کے احاطے میں اپنے سیاسی تعصب کے حق میں نعرہ بازی کر کے کیا پی ٹی آئی والو آپ لوگوں کو سکون ملا ہے۔ سورہ حجرات کی تعلیمات کے مطابق اونچی آواز میں نیک گفتگو بھی بارگاہ نبوی میں بے ادبی شمار ہوتی ہے۔ اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کیا کرو، کہیں تمہارے اپنے اعمال برباد نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو (سورہ حجرات 49:2)۔
توہین مسجد نبوی نامنظور کو مد نظر رکھتے ہوئے سعودی حکومت نے بروقت سخت ایکشن لیا ہے۔ میری سعودی حکومت سے التجا ہے کہ ان لوگوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کا جو دل دکھا ہے اور ان کو بتایا جائے کہ اپنی غلیظ سیاست کو اپنے ملک تک رکھو۔۔۔
توہین مسجد نبوی نامنظور

مصنف کے بارے میں