'اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ٹکراؤ  سے بچنے کے لئے نواز شریف نے  اپنا بیانیہ  فوراً بدل لیا، اب عمران خان کو  یہ بنیادی نکتہ سمجھنے میں کتنا وقت لگے گا؟'

 'اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ٹکراؤ  سے بچنے کے لئے نواز شریف نے  اپنا بیانیہ  فوراً بدل لیا، اب عمران خان کو  یہ بنیادی نکتہ سمجھنے میں کتنا وقت لگے گا؟'

لاہور: سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق ن لیگ اور نواز شریف نے اُس بیانیے کو فوراً بدل دیا جواُن کو اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے ساتھ ٹکراؤ کی طرف لے جا سکتا تھا۔

سینئر صحافی نے اپنے کالم میں لکھا کہ حال ہی میں میاں نواز شریف نے ایک ویڈیو خطاب میں اپنے پارٹی رہنماؤں سے بات کرتے ہوئے سابق آرمی چیف جنرل باجوہ، سابق آئی ایس آئی چیف جنرل فیض، سابق چیف جسٹسز ثاقب نثار، آصف کھوسہ اور آئندہ سال اکتوبر میں بننے والے مستقبل کے چیف جسٹس اعجاز الاحسن کو 2017ء میں اپنی حکومت ختم کروانے کی سازش کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے اس بات کا ارادہ ظاہر کیا تھا کہ اب سب کا احتساب کیا جائے گا اور قوم کسی صورت اُن کو معاف نہیں کرے گی۔

  

میاں صاحب کے اس بیان کے حوالے سے کہا گیا کہ یہ نواز شریف اور ن لیگ کا آئندہ انتخابات کے لیے بیانیہ ہو گا جس پر اس خطرے کا اظہار کیا گیا کہ ایسا بیانیہ نواز شریف کو فوج اور عدلیہ کے ساتھ ایک بار پھر ٹکراؤ کی طرف لے جائے گا۔ یہ بھی کہا گیا کہ اس بیانیے سے نواز شریف کی واپسی کے راستے میں رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔

یہ بھی کہا گیا کہ نواز شریف کے اس بیان کے بعد شہباز شریف کے ذریعے اُن کو پیغام دیا گیا کہ اس بیانیے کو اپنانے سے گریز کریں۔

انصار عباسی کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ نواز شریف اور ن لیگ کو آئندہ انتخابات کیلئے طاقت ور حلقوں کی حمایت حاصل ہے۔

ویسے تو خان صاحب اور تحریکِ انصاف کی بڑی خواہش ہے کہ فوج کے ساتھ اُن کے تعلقات بہتر ہوں لیکن ایسا اُس وقت تک ناممکن ہے جب تک کہ تحریکِ انصاف فوج مخالف بیانیے کو رد نہیں کرتی۔

یہ بنیادی نکتہ سمجھنے میں عمران خان کو کتنا وقت لگے گا اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔