مزاحمتی گروپ کے سربراہ احمد مسعود کے طالبان اور اشرف غنی سے متعلق اہم انکشافات 

Ahmad Masood,Afghanistan,Kabul,US Forces,Afghan Peace Process

پنجشیر:طالبان کی طرف سے پنجشیر کے متعدد علاقے فتح کرنے کے بعد پنجشیر مزاحمتی گروپ کے سربراہ احمد مسعود کا اہم بیان سامنے آگیا جس میں ان کا کہنا ہے کہ وہ طالبان کیساتھ مذاکرات کرنے کے حق میں ہیں لیکن طالبان مذاکرات کرنا نہیں چاہتے ۔

افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجشیر کے مزاحمتی اتحاد کے سربراہ احمد مسعود نے کہاکہ اگر جارحیت کا سامنا کرنا پڑا تو اپنی زمین، عوام، اقدار کے دفاع کیلئے مزاحمت پر مجبور ہونگے۔امریکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں پنجشیر کے مزاحمتی اتحاد کے سربراہ احمد مسعود نے کہا کہ طالبان کو تمام نسلی گروہوں پر مشتمل جامع حکومت کی صورت میں ہی تسلیم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے طالبان تبدیل نہیں ہوئے ہیں، وہ اب بھی ملک میں برتری چاہتے ہیں، مزاحمتی محاذ سیاسی قوت کے ذریعے اکثریت پر برتری، عدم برداشت، دباو کیخلاف مزاحمت کر رہا ہے۔احمد مسعود نے کہا کہ کثیرالثقافتی ریاست پر طالبان کو ملک پر حکمرانی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اگر طالبان ایسا کریں گے تو مزاحمت کریں گے، طویل مدت تک مزاحمت جاری رکھنے کیلئے مددکی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ طالبان نے حکومت کی کمزوری کی وجہ سے ملک پر کنٹرول حاصل کیا، سابق افغان صدر اشرف غنی نے طالبان سے لڑنا جاننے والی فوج کو ختم کر دیا ، غنی اور حمد اللہ محب کی فوج کے فیصلہ سازی کے عمل میں مداخلت نے افواج کو کمزور کیا، یہ لوگ فوجی تربیت، تجربہ نہ ہونے کے باوجود جنگ سے متعلق حتمی فیصلے کرتے تھے۔