فوج کا غیرآئینی اقدام روکیں گے، آئین اور عوام کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا: چیف جسٹس عمر عطا بندیال 

فوج کا غیرآئینی اقدام روکیں گے، آئین اور عوام کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا: چیف جسٹس عمر عطا بندیال 

اسلام آباد : سپریم کورٹ  نے فوجی عدالتوں میں سویلین   کے  ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی  کردی  ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ  ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے اور یہ عدالت بھی۔ ہم آئین اور عوام کا دفاع کریں گے، فوج کو کسی بھی غیر آئینی اقدام سے روکیں گے، جس کا کیس آئین قانون پر اترے گا وہ کامیاب ہو گا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 6 رکنی لارجر بینچ شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس اعجاز الاحسن ، جسٹس منیر اختر، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی ،جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل ہے۔ 

  

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے ساری صورتحال اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے، جنہوں نے اس عدالت کو فعال بنانے میں مدد کی ہے ان کیلئے دل میں احترام ہے، نو مئی کو جو کچھ ہوا وہ بہت سنجیدہ ہے، میں کبھی نہیں چاہوں گا اس ملک کی فوج اپنے شہریوں پر بندوق اٹھائے، فوج سرحدوں کی محافظ ہے۔ 

اٹارنی جنرل نے دلائل دیئے  کہ  آئین و قانون کو پس پشت ڈالنے کی کوئی کوشش نہیں ہو رہی، نو مئی کو جو کچھ ہوا آپ کے سامنے ہے، ایک بات یاد رکھیں وہ فوجی ہیں ان پر حملہ ہو تو ان کے پاس ہتھیار ہیں، وہ ہتھیاروں سے گولی چلانا ہی جانتے ہیں، ایسا نہیں ہوسکتا ان پر کہیں حملہ ہورہا ہو تو وہ پہلے ایس ایچ او کے پاس شکایت جمع کرائیں۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کم از کم دو ہفتے تک اس کیس کی مزید سماعت نہیں ہو سکتی، ہم آئین اور عوام کا دفاع کریں گے، فوج کو کسی بھی غیر آئینی اقدام سے روکیں گے جس کا کیس آئین قانون پر اترے گا وہ کامیاب ہو گا۔

مصنف کے بارے میں