ڈیفالٹ کا خطرہ دفن ہوگیا،معاشی بحالی کیلئے سرجیکل آپریشن کرنا ہو گا،فیصلہ کرنا ہے کشکول توڑنا ہے:شہباز شریف 

 ڈیفالٹ کا خطرہ دفن ہوگیا،معاشی بحالی کیلئے سرجیکل آپریشن کرنا ہو گا،فیصلہ کرنا ہے کشکول توڑنا ہے:شہباز شریف 

اسلام آباد : وزیر اعظم شہباز شریف  نے کہاکہ مشکل وقت میں حکومت سنبھالی، ہر طرف خطرات تھے۔انہوں نے   ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ  مشکل وقت میں حکومت سنبھالی، ہر طرف خطرات تھے۔ان کاکہناتھا کہ سیاست کی قربانی دے کر ملک کو مشکلات سے نکالا۔تحریک انصاف کی حکومت نے جو کانٹے بوئے  وہ ہمیں ہٹانا پڑے۔آئی ایم ایف سے معاہدہ آسان نہیں تھا۔ اتحادیوں کے تعاون سے ہر مشکل پر قابو پایا۔

چین کے ساتھ تعلقات سرد خانے میں پڑ گئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے دو رمیں ڈیفالٹ کے خطرہ تھا آپ کے دور میں ٹل گیا۔ چین سے متعلق شرمناک الزامات لگائے گئے۔ چین پر الزام تراشی وزیر اعظم ہائوس سے ہوتی تھی۔ اس سے بڑی پاکستان سے دشمنی کی مثال نہیں ملتی۔ چین نے اقوام متحدہ میں حساس معاملات میں ہمارا ساتھ دیا۔جس ملک نے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اس پر الزام تراشی کی گئی۔

ان کاکہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ نہ ہوتا تو معیشت کی حالت غیر ہوجاتی۔سیاسی استحکام کے بغیر ترقی اور خوشحالی کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتا۔ ہمارے وزیر خزانے نے دن رات کوشش کی اورخاص طور پر آئی ایم ایف کےساتھ معاہدے میں دن رات کوشش کی۔ ہمیں اب معیشت پر توجہ دینی ہوگی۔ ڈیفالٹ کا خطرہ دفن ہوگیا ہمیں اب انقلابی سرجیکل آپریشن کرنا ہوگا۔ معاشی بحالی کیلئے سرجیکل آپریشن کرنا ہو گا۔

نگران سیٹ اپ کےلیے تمام جماعتوں سے مشاورت کروں گا۔ ہمیں اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہوگا۔ آئندہ چند روز میں ہماری حکومت ختم ہوجائے گی۔ 

بجلی بے پناہ چوری ہوتی ہے لیکن یہ غریب آدمی نہیں کرتا ہے۔ بجلی چوری میں اربوں روپے ڈوب جاتے ہیں۔ ملک کو ٹھیک کرنا ہے تو ہمیں اپنے پائوں پر کھڑا ہوگا۔یہ آسان کام نہیں ہے سب سے زیادہ اور اہم کردار حکومت وقت کا ہے۔ اگلے سیٹ اپ  جو آئے  گا اس کے لئے بڑی چیلنجز ہیں ۔چین کو زندگی بھر نہیں بھولنا چاہئے۔ پچھلے تین ماہ میں چین نے ساڑھے چار ارب ڈالر دیے۔سعودی عرب نےد و، یو اے ای نے ایک ارب ڈالر دیے۔کب تک ہم مانگتے رہیں گے۔ گزشتہ  3 ماہ میں چین نے ساڑھے 4ارب نہ دیئے ہوتے تو ڈیفالٹ کرجاتے۔ 

چینی صدر کا بیان آیا خواہ کچھ بھی ہوجائے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ زبانی تقریروں کی بجائے عمل سے زندگی بدلتی ہے۔ ساتھ دینے پرتمام اراکین اسمبلی اور اتحادیوں کا شکرگزار ہوں۔مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو معافی چاہتا ہوں۔فیصلہ کرنا ہے کشکول توڑنا ہے، عمل سے زندگی بنتی ہے۔ چیئرمین سینیٹ اورسپیکر کا بھی شکرگزار ہوں۔  

مصنف کے بارے میں