وفد دوبارہ ٹی ٹی پی سے بات چیت کیلئے گیا لیکن کامیابی کا امکان نہیں، شیخ رشید

وفد دوبارہ ٹی ٹی پی سے بات چیت کیلئے گیا لیکن کامیابی کا امکان نہیں، شیخ رشید
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ ہمارا وفد دوبارہ ٹی ٹی پی سے بات چیت کے لیے گیا ہے مگر مذاکرات کی کامیابی کا امکان نہیں کیونکہ وہ لوگ اپنی شرائط پر قائم ہیں۔

شیخ رشید احمد نے سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی سے شروع میں افغان طالبان نے بات چیت کی اور کوشش کی کہ ٹی ٹی پی کے لوگ پاکستان کے ساتھ معاملات طے کریں لیکن مذاکرات آگے نہیں چل سکے، ٹی ٹی پی کی شرائط ایسی تھیں جو نہیں مانی جاسکتی تھیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان کے سرحدی علاقوں میں ٹی ٹی پی کے لوگ موجود ہیں اور بہت سے گروپ شاید اکٹھے بھی ہوئے ہیں، گزشتہ دنوں ان کے 2 دہشتگرد اسلام آباد میں مارے گئے ہیں، ٹی ٹی پی نے پچھلے کچھ عرصے میں دس کوششیں کی ہیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی شرائط ہماری حکومت کو قبول نہیں، سیز فائر انہوں نے خود ختم کیا ہے، ابھی بھی ہمارے لوگ گئے ہیں لیکن اشارے ملے ہیں کہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ وہ لوگ اپنی شرائط پر قائم ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں کل کے واقعات میں جو کمیونیکیشن جو پکڑی گئی ہے اس میں یہ لوگ نہ صرف افغانستان اور انڈیا کے ساتھ رابطے میں تھے بلکہ کسی اور جگہ سے بھی رابطے میں تھے، حملے میں ایک میجر سمیت ہمارے 7 لوگ شہید ہوئے ہیں۔ دہشتگرد ملک میں کہیں بھی کوئی واردات کر سکتے ہیں  اور  ہم نے تمام چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی ہے کہ وہ فورسز کو الرٹ رکھیں۔

سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگرد حملوں میں انٹرینٹ کو استعمال کرتے ہیں  اور کل کے واقعے میں بھی دہشتگرد وٹس ایپ کے ذریعے اپنے ماسٹرز کے ساتھ لائیو رابطے میں تھے اور اس معاملے کو بھی دیکھیں۔

وفاقی وزیرشیخ رشید نے جواب دیا کہ ہم تب تک کمیونیکیشن توڑ نہیں سکتے جب تک صوبہ خود نہ کہے جبکہ کل بھی جب ہمیں بتایا گیا تو ہم نے فوری طور پر انٹرنیٹ کو بند کیا اور صوبائی حکومت کی جانب سے درخواست کی جائے تو ہم اس علاقے کا انٹرنیٹ بند کر سکتے ہیں کیونکہ وزارت داخلہ اپنے طور پر کسی بھی علاقے کی کمیونیکیشن ختم نہیں کر سکتی۔ 

وزیر داخلہ شیخ رشید نے بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال پر سیاسی لوگوں سے سیاسی طریقے سے بات کرنی چاہیے لیکن جو ہتھیار اٹھائے اس کے ساتھ طاقت سے نمٹا جائے  اور جیسی مخالف قوت ہو اس سے ویسے ہی نمٹنا چاہیے۔

شیخ رشید نے کہا کہ کوشش ہماری یہی ہے کہ سارے آئین اور قانون کے دائرے میں آئیں، لیکن اگر کوئی ملکی سالمیت کےخلاف حملہ آور ہو ، پاک فوج یا سول آرمڈ فورسز کےخلاف کوئی ہو گا تو اسے جواب تو دینا ہوگا۔ 

مصنف کے بارے میں