اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو ایمان مزاری کی گرفتاری سے روک دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو ایمان مزاری کی گرفتاری سے روک دیا

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو ایمان مزاری اور دیگر کی گرفتاری سے روکتے ہوئے ایف آئی آر کی کاپی درخواست گزار کو فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور سیکرٹری داخلہ، آئی جی پولیس کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری کی جانب سے دائر درخواست پر احکامات جاری کرتے ہوئے پولیس کو ایمان مزاری اور دیگر کی گرفتاری سے روک دیا ہے اور درخواست گزار کو ایف آئی آر کی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قائداعظم یونیورسٹی کے لاپتہ طالب علم کیلئے احتجاج کیا جارہا تھا کہ پولیس کی جانب سے طاقت کا استعمال کیا گیا اور احتجاج کے دوران پولیس آپریشن میں درجنوں طالب علم زخمی ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بلوچستان کے طلبا کو تو سننا چاہیے، بلوچ طلبا کی آواز دبانے والوں کے خلاف بغاوت کے پرچے ہونے چاہئیں۔ 
واضح رہے کہ وفاقی وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری بلوچ نے اپنے خلاف درج کیا گیا مقدمہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا اور درخواست میں ایف آئی آر کی کاپی فوراً فراہم کرنے اور کارروائی معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے طالب علم کی جبری گمشدگی کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں نیشنل پریس کلب کے باہر زیر تعلیم بلوچ طلباءنے احتجاجی کیمپ لگایا جس میں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ، بلوچستان سٹوڈنٹس کونسل کے رہنماؤں اور ایمان زینب مزاری نے بھی شرکت کی۔ 
اس احتجاج پر وفاقی وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری اور ایم این اے محسن داوڑ سمیت سینکڑوں طلباءکے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے ایف آئی آر سیل کر دی گئی ہے۔