کراچی کو اندھیرے میں ڈبونے کے سیاسی اثرات ہوں گے: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

کراچی کو اندھیرے میں ڈبونے کے سیاسی اثرات ہوں گے: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد: کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن اور کے الیکٹرک کے درمیان اربوں روپے کی واجبات کی عدم ادائیگی کا کیس  میں سپریم کورٹ نے فریقین کو تنازعے کے حل کے لیے ثالث کا نام تجویز کرنے کی ہدایت کر دی  ہے۔ 

سپریم کورٹ میں واجبات ادائیگی کیس  کی چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران  کے ایم سی کے وکیل عمر لاکھانی نے کہا کہ  کے الیکٹرک نے 5.7 ارب روپے کے واجبات کے ایم سی کو ادا کرنے ہیں۔ کے الیکٹرک کے وکیل عابد زبیری نے کہا کہ  کے الیکٹرک کو کے ایم سی نے 1.1 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ 

چیف جسٹس  نے ریمارکس دیے کہ کے ایم سی کا تو دعویٰ ہے کہ کے الیکٹرک نے واجبات کی عدم ادائیگی پر بجلی کاٹ دی۔ بہتر نا ہو کہ دونوں ادارے آپس میں تصفیہ کر لیں۔ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن مفت بجلی تو نہیں لے سکتی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کے الیکٹرک اگر ضرورت سے زائد بلز نہیں لے رہا تو ادائیگی میں کیا مسئلہ ہے؟ کراچی کو اندھیرے میں ڈبونے کے سیاسی اثرات بھی ہوں گے۔میئر کراچی خود بھی وکیل ہیں۔بہتر ہو گا میئر کراچی کو اعتماد میں لے کر معاملات طے کر لیں۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ کے الیکٹرک اگر بجلی کی ترسیل معطل کرتا ہے تو اس کا خمیازہ کراچی کو بھگتنا پڑے گا۔ عدالت نے ثالث کا نام تجویز کرنے کا حکم دے کر سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔ 

مصنف کے بارے میں