پاکستان کے خلاف غیر ملکی سازشیں

Humayun Saleem, Pakistan, Lahore, Daily Nai Baat, e-paper

بلوچستان میںایک بار پھر دہشت گردوں نے کارروائیاں شروع کر دی ہیں ۔گزشتہ ایک دو روز سے نوشکی اور پنجگور کے علاقوں میں سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے حملوں کو کامیابی سے پسپا کر دیا ہے جس میں 13 دہشت گرد ماردئے اور علاقے میں چھپے دہشت گردوں کی تلاش کے لیے کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ۔
 اس حملے کو پسپا کرتے ہوئے 7 بہادر سپاہیوں نے ایک افسر سمیت شہادت کا میڈل گلے میں سجایا ۔ایک مرتبہ پھر اس دہشت گردی کے پیچھے بزدل دشمن بھارت کے شامل ہونے کے ثبوت ملے ہیں ۔ پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی اور قتل غازت گری کے پیچھے ہنود و یہود کی تینوں ایجنسیوں ’را ‘ موساداور سی آئی اے کا ہمیشہ ہی ہاتھ رہا ہے ۔بدقسمتی سے دہشت گرد ہمیشہ ہمارے افراد کو بھی خرید کر استعمال کرتا رہا ہے زیادہ پرانی بات نہیں ہے 2008یا2009 ہو گا ایک رپورٹ آئی تھی کہ پاکستان کے تین سیاستدانوں کا بھارتی خفیہ ادارے اور ایرانی ایجنسی سے تعلق ہے ۔رپورٹ کے مطابق یہ سیاستدان اپنے غیر ملکی آقاؤں کے اشارے پر کراچی کے اس وقت کے فسادات میں بھی سہولت کار تھے۔ان سیاستدانوں میں ایک سنیٹر، ایک رکن قومی اسمبلی اور اس وقت کی حکومت سے وابستہ ایک سابق وفاقی وزیر پاکستان دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے تھے ۔بد قسمتی سے تحقیقات جاری تھیں کہ اس وقت کی وزارت داخلہ کی ایک بااثر شخصیت کی مداخلت کے بعد ان کے خلاف تحقیقات معطل کردی گئیں ۔اس وقت کی حکومت نے بھی ایسی خوفناک رپورٹوں پر کوئی ایکشن نہیں لیا تھا ۔در اصل روایتی دشمن بھارت ، پاکستان میں امن نہیں دیکھنا چاہتا ۔اس نے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے لئے مسلمانوں کے ایک اور ازلی دشمن یہودی لابی کو ساتھ ملاکر پاکستان میں ہمیشہ ایسے غدار و طن تلاش کئے ۔جو لاکھوں ڈالروں کے عوض ہندو اور یہودی لابی کے مقاصد پورے کرسکیں ۔
بلوچستان میں ہونیوالے دہشت گردی کے واقعات میں بیرونی ہاتھ کے علاوہ اندرونی معاونت کی شہادتیں بھی کئی بار ملی ہیں ۔ بااثر غدارہمارے نوجوانوں کو دہشتگردی کی تربیت کے لئے ہمسایہ ممالک میں قائم تربیتی کیمپوں میںبھجوانے کے بھی مرتکب پائے گئے ہیں جنھیں جنوبی بھارت میں موجود ان کے آقاؤں سے گاہے بگاہے ہدایات ملتی رہتی ہیں ۔ اسی طرح بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکوں کے لئے سیمینارز اور اجلاس لندن ، مانچسٹر اور نیو یارک میں منعقد ہوتے رہے ہیں جس کا سیدھا اور صاف مطلب ہے کہ علیحدگی کا مطالبہ کرنے والے بلوچ قوم پرست راہنماغیر ملکی ہاتھو ںمیں کھیل رہے ہیں۔
دراصل سی آئی اے نے مسلم دنیا میں امریکہ کو غنڈہ بناکر رکھ دیا ہے ۔ امریکی سیاستدان اور سفارتکار لاکھ دعوے کریں کہ وہ اسلام کے دشمن نہیں اور مسلمانوں کیخلاف کسی جنگ کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے مگر سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کے ایک انٹرو یو میں خلیجی ریاستوں پر امریکی قبضے کی بات کی گئی ہے ۔
بدقسمتی سے اسلام کے اندر یہودیوں اور ان کے گماشتوں نے ہمیشہ ہی تباہی پھیلائی اس کا سرسری جائزہ لیا جائے ۔ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک ہی میں ایک یہودی عبداللہ بن ابی نے ان سازشوں کا آغاز کر دیا تھا۔حضرت صدیق اکبرؓ کے عہد میں ہر طرف سے بغاوتیں اٹھ کھڑی ہوئی تھیں۔ان کے پیچھے بھی یہودی ہاتھ تھا ۔حضرت فاروق اعظم ؓکی شہادت کی سازش میں ایک یہودی ضرور موجود تھا ۔جو انہیں بار بار بتلاتا رہا کہ فلاں روز آپ کی وفات واقع ہو جائیگی۔حضرت عثمان کے دور کے فتنہ اور آپ کی شہادت کا ذمہ دار ابن صبا نامی ایک یہودی تھا ۔حضرت علیؓ نے جب دو مقرر کردہ منصفوں کا فیصلہ تسلیم کر لیا ور امیر معاویہ رضی اللہ سے صلح کر لی تو اس کے بعد انہیں شہید کر ادیا گیا ۔دیکھا جائے تو شہادت عثمانؓ سے سقوط بغداد تک اور سقوط بغداد سے سقوط ڈھاکہ تک اس سازش کے تار پھیلے نظر آتے ہیں ۔کہیں حسن بن صباح ہے ۔کہیں صلاح الدین ایوبی کے خلاف سازشیں ہیں ۔ کہیں ملتان کے قرامطہ ہیں جنہو ں نے پہلے محمود غزنوی کو پریشان کرنے کوشش کی اور پھرمحمد غوری کو شہید کر ادیا ۔کہیں جعفر ہے کہیں صادق ہے جن کے بارے میں شاعر کا کہنا ہے کہ
 جعفر از بنگال ،صادق از دکن 
ننگ دین ، ننگ ملت ، ننگ وطن 
یہ لوگ یقینا ننگ دین ، ننگ ملت اور ننگ وطن ہیں مگر ان کی سازشوں نے امت مسلمہ کو یقینا نقصان پہنچایا ۔یہ بھی تاریخ کا ایک المناک باب ہے اور اب پاکستان میں جعفر اور صادق پیدا ہو چکے ہیں ۔ان کی مذموم سرگرمیاں بھی سامنے آچکی ہیں ۔میر جعفر اور میر صادق کاا پنا جو حشر ہوا تھا وہ بھی عبرتناک تھا۔موجودہ عہد کے جعفروں اور صادقوں کو ان کے انجام سے از خود ہی عبرت حاصل کرنی چاہئے مگر ڈالروں اور پر تعیش زندگی کے لالچ نے ان کے اذہان کو مفلوج کر رکھا ہے اور جب تک تاریخ اپنے آپ کو دہرائے گی نہیں ان کی عقل ٹھکانے نہیں آسکے گی ۔ اس لئے ہمارے قومی سلامتی کے اداروں پر واجب ہے کہ وہ ان کا کڑا محاسبہ کریں اور وزارت داخلہ یا بعض دوسرے محکموں میں ان کے ساتھیوں کو تلاش کرکے ان سب کو نشان عبرت بنادیں تاکہ پاکستان میں امن قائم ہو سکے ۔امن کے قیام سے ہی لوگوں کی خوشحالی مشروط ہے اور قیام امن ریاست کی سب سے پہلی او راولین ذمہ داری ہے اگر وہ اس میں ناکام ہے تو پھر حکمرانو ںکو سبکدوش ہو جانا چاہئے ۔ورنہ یہ سمجھا جائے گا کہ غداروں کی سرپرستی کرنے والوں میں وہ بھی شامل ہیں ۔

مصنف کے بارے میں