موسمی انفلوئنزا نے خطرے کی گھنٹی بجا دی 

موسمی انفلوئنزا نے خطرے کی گھنٹی بجا دی 
سورس: File

اسلام آباد: کورونا اور ڈینگی سے تنگ شہریوں پر ایک اور مشکل آگئی۔  موسمی انفلوئنزا نے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ قومی ادارہ صحت نے موسمی انفلوئنزا سے متعلق خبردار کر دیا۔ قومی ادارہ صحت کی جانب سے صوبوں کو ہنگامی ہدایات جاری کر دی گئیں۔

    این آئی ایچ نے ہدایات دی کہ صوبائی محکمہ صحت انفلوئنزا سے بچاؤ کیلئے پیشگی اقدامات کریں کیونکہ دنیا میں ہر سال فلو وائرس کی نئی اقسام رپورٹ ہو رہی ہیں۔ پاکستان میں موسم سرما کے دوران سینکڑوں انفلوئنزا کیسز رپورٹ ہوتے ہیں ۔ دسمبر سے فروری درجہ حرارت میں کمی پر فلو کیسز میں اضافہ ہوتا ہےاور  انفلوئنزا کیسز میں اضافے سے اسپتال داخلے کی شرح بڑھ جاتی ہے ۔

 ہنگامی  مراسلہ کے مطابق  انفلوئنزا سے ملک میں بچوں،بزرگوں کی اموات رپورٹ ہوتی ہیں ۔ گزشتہ ایک سال 29 ہزار 424 مشتبہ، 985 مثبت انفلوئنزا کیسز رپورٹ ہوئے بچے، بزرگ، حاملہ خواتین موسمی انفلوئنزا کا آسان شکار ہیں۔ شوگر،عارضہ قلب کے مریض، موٹے افراد انفلوئنزا کا آسان شکار ہیں۔   6 ماہ تا 6 سالہ بچوں کو موسمی انفلوئنزا باآسانی لاحق ہوتا ہے۔ سانس، دائمی امراض کا شکار افراد کو انفلوئنزا سے پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔

محکمہ صحت اور  ادارے انفلوئنزا پر قابو کیلئے پیشگی اقدامات کریں۔  بروقت اقدامات نہ کرنے پر انفلوئنزا وبائی صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔ بروقت اقدامات کر کے انفلوئنزا کی وبائی صورتحال سے بچاؤ ممکن ہے۔

این آئی ایچ نے شہریوں کو  انفلوئنزا  کے  حملے سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کی ہدایات جاری کردیں ۔ زکام، بخار کا شکار افراد سے میل جول میں احتیاط برتیں ۔بیمار افراد سے ملنے کے بعد ہاتھ، منہ، آنکھوں کو مت چھوئیں، بیمار افراد سے ملاقات کے بعد ہاتھ صابن سے دھوئیں ۔بیمار افراد دیگر لوگوں سے میل جول میں احتیاط برتیں،بیمار افراد کھانستے، چھینکتے وقت ناک، منہ ڈھانپیں ،میل جول میں احتیاط سے انفلوئنزا کا پھیلاؤ روکنا ممکن ہے۔

مصنف کے بارے میں