بھڑکیلا کالم

بھڑکیلا کالم

دوستو،کبھی آپ لوگوںکے ساتھ ایسا ضرور ہوا ہوگا کہ آپ اچھے خاصے موڈ میں ہوں اور آپ کے آس پاس یا سامنے والا کوئی ایسی بات کردے جس سے آپ اچانک ’’بھڑک‘‘ اٹھتے ہیں۔۔ جی ہاں، ہر وہ بات جو آپ کی مرضی، خواہشات یا مزاج کے خلاف ہو، انسانی فطرت ہے کہ اس پر غصہ ضرور آتا ہے۔۔ ۔جیسے باباجی نے نوجوانوں کو ایک مشورہ دیا ہے۔اس مشورے کو پڑھ کر کئی لوگوں کو آگ لگ جائے گی، اور ان کا پارہ ہائی ہوجائے گا۔۔ باباجی نوجوانوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہتے ہیں۔۔۔ سٹوڈنٹو پڑھائی نہ چھڈنا ریڑھی 70000 دی ہو گئی اے ،تے کھوتے لبھدے نیں پئے۔۔کجھ لہوری کھا گئے نیں، تے جیہڑے باقی سی حکومت اچ آ گئے نیں۔۔(ترجمہ: طالب علموں پڑھائی نہ چھوڑنا، ریڑھی ستر ہزار کی ہوگئی ہے، اور گدھے مل نہیں رہے، کچھ لاہور کھاگئے اور جو بچے تھے وہ حکومت میں آگئے)۔۔ اس جملے سے ہمارے لاہور ی احباب اور پی ڈی ایم سے تعلق رکھنے والے دوستو، کو لازمی غصہ آیا ہوگا۔ وہ بھڑک گئے ہوں گے۔۔اسی لئے آج ہم ’’بھڑکیلا ‘‘ کالم لکھ رہے ہیں۔۔ تاکہ کچھ لوگ بھڑک سکیں۔۔
ناکے پہ میراثی کی کسی بات سے مشتعل ہوکر پولیس والوں نے  خوب پھینٹی لگائی۔۔میراثی لنگڑاتا ہوا گھر کو چل دیا ۔۔راستے میں کسی نے پوچھا۔۔ میاں تمہیں کیا ہوا ہے؟۔۔میراثی اکڑ کر بولا۔۔ کج نئیں، ذرا پلس مقابلہ ہوگیا سی۔۔۔ واقعہ کی دُم: ہم آئی ایم ایف سے برابری کی سطح پر مذاکرات کررہے ہیں۔۔ایک خاتون نے وڈیرے کے خلاف ’’زیادتی ‘‘ کا پرچہ کرادیا۔۔وڈیرے کے وکیل نے عدالت میں دلائل سے ثابت کردیا کہ معاملہ ’’بالجبر‘‘ نہیں بلکہ ’’بالرضا‘‘ کا ہے۔۔چنانچہ عدالت نے خاتون سے پوچھا کہ ۔۔آپ کو کب معلوم ہوا کہ آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے؟؟ خاتون بڑی معصومیت سے کہنے لگی۔۔ جب انہوں نے پیسے دینے سے انکار کردیا تھا۔۔واقعہ کی دُم: اس لطیفے کا ایم کیو ایم اور پی پی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں۔ ۔باباجی فرماتے ہیں کہ ۔۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ 80فیصد سفید داڑھی والے بوڑھوں کے ساتھ کوئی ہم عصر خاتون 2 دن ہنس کر بات کرے تو تیسرے دن وہ داڑھی کو کالا کرو الیتے ہیں۔۔ہم نے باباجی کو لقمہ دیا۔۔منہ کالا کرنے سے بہتر ہے داڑھی کالی کرالیتے ہیں، اس میں کیا برائی ہے؟ یہ سن کر باباجی نے ہمارے چہرے کی جانب سے غور سے دیکھا اور نجانے کیا سوچ کر مسکرائے مگر کچھ بولے نہیں۔۔
ایک عورت کو چوتھی طلاق ہوئی اور اس نے 5ویں شادی کرلی۔،۔ لیکن ایک لمبے عرصے تک 5ویں طلاق نہ ہوئی تو، اڑوس پڑوس والوں اور سہیلیوں کو بڑی حیرانگی ہوئی،انھوں نے وجہ جاننے کی کوشش میں خاتون سے سوال کیا۔۔بہن کیا،وجہ بنی کہ آپ کو 4 طلاقیں تو جلدی جلدی ہو گئیں لیکن اب پانچویں بارایک لمبا عرصہ گزر گیا آپ نے کوئی طلاق نہیں لی۔۔خاتون نے تسلی سے بات سنی اور اپنی کلائیوں میں سونے کی چوڑیوں کو گھماتے ہوئی بولی۔۔ پہلا شوہر ہر بات پر ٹوکتا تھا، میرا گزارا نہیں ہوا اور میں نے پہلی طلاق لے کر دوسری شادی کر لی۔ دوسرا شوہر ٹوکنے کے ساتھ ساتھ گالم گلوچ بھی کرتا تھا، میرا گزارا نہ ہوا تو میں نے دوسری طلاق لے لی، تیسری شادی کے بعد شوہر ایسا ملا کہ جو ٹوکتا بھی تھا، گالم گلوچ بھی کرتا اور مارتا بھی تھا، لہذا میں تنگ آگئی اور تیسری طلاق ہوگئی لیکن مجھے چوتھی شادی بھی راس نہ آئی کیونکہ چوتھا شوہر ٹوکتا بھی تھا گالم گلوچ بھی کرتا، مارتا بھی اور گھر سے بھی نکال دیتا تھا، میں نے اس سے جان چھڑائی اور چوتھی طلاق لے لی، پھر گھر والوں نے میری پانچویں شادی کردی، اب یہ ٹوکتا بھی ہے، گالم گلوچ بھی کرتا ہے، مارتا بھی ہے اور کبھی کبھی غصے میں گھر سے نکال بھی دیتا ہے اور کھانے کو بھی نہیں دیتا لیکن میں اس سے راضی ہوں اور طلاق نہیں لوں گی۔۔خاتون کی یہ درد بھری کہانی سن کر سب حیران اور پریشان ہوگئے ، کچھ نے تو دانتوں میں انگلیاں دبالیں۔پھر سب کے منہ سے ایک ساتھ نکلا۔۔اب کیوں طلاق نہیں لو گی؟۔۔خاتون نے جواب دیا، پہلے سب تجربوں سے معلوم ہوا کہ ہر بار پہلے سے زیادہ ذلالت، تکلیف اور دکھ ملے ہیں، اب اسی پر صبر کر لوں گی، یہ نہ ہو کہ اس کے بعد اس سے بھی برا شوہر ملے۔۔واقعہ کی دُم: اس واقعہ کا حکومتوں کے بننے اور ٹوٹنے یا توڑنے سے کوئی تعلق نہیں، کوئی بھی مماثلت محض اتفاقیہ ہو گی۔۔
شدید مالی بحران کے باعث جب حکومت نے کچھ ’’ امپورٹڈ اشیا‘‘ پر پابندی لگائی تو ہم نے خدا کا شکر ادا کیا، لیکن ابھی گنتی کے چند روز ہی گزرے تھے کہ پتہ چلا کتے اور بلیوں کے کھانے کے بسکٹس پرعائد پابندی اٹھا لی گئی۔۔ ہمیں شدید حیرت ہوئی۔۔ آپ تمام احباب حلفیہ بتائیں کیا کوئی غریب یا مڈل کلاسیہ کتے اور بلی پالتا ہے؟؟ اگرچلو پال بھی لیتا ہے تو کیا انہیں غیرملکی مہنگے بسکٹ کھلاتا ہے؟؟یہ سب امیروں کے چونچلے ہیں، انہیں جو قانون اپنے خلاف لگتا ہے اس میں فوری ترمیم کردیتے ہیں۔۔ سب سے بڑی مثال نیب کے قوانین ہیں۔۔ جس حکومت کا وزیراعظم ضمانت پر ہو، جس وفاقی کابینہ کے چونتیس سے زائد وزرا اور مشیر ضمانتوں پر ہوں، پھر تو واقعی نیب قوانین میں ترمیم بنتی ہے۔۔ خیریہ لمبی بحث ہوجائے گی۔بات ہورہی تھی کتے کے بسکٹوں کی۔۔رات ایک انگریز کی آنکھ کھلی تو اسے بہت بھوک لگی ہوئی تھی۔ وہ فریج کی طرف گیا لیکن وہاں کچھ دستیاب نہ ہوا۔ آخر کچن کے ایک دراز سے اسے کچھ  بسکٹ مل گئے جو اس نے خوب مزے لے لے کر کھائے۔ صبح اس نے اپنی بیوی سے ان بسکٹوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیکری سے ایسے بسکٹ روز لے آیا کرے، جس پر بیوی نے بتایا کہ وہ تو کتے کے  بسکٹ تھے لیکن موصوف نے کہا کہ بہرحال مجھے پسند ہیں تم لے آیا کرو۔ چنانچہ جب اس نے ان بسکٹوں کی خریداری میں اضافہ کردیا تو ایک دن بیکر نے اس سے کہا۔۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے ایک اور کتا رکھ لیا ہے۔۔ جس پر اس خاتون نے اسے ساری بات بتادی۔ تاہم بیکر نے اسے بتایا کہ یہ  بسکٹ انسانوں کے لیے خطرناک ہوسکتے ہیں، لیکن خاتون نے بتایا کہ وہ نہیں مانتے۔۔۔ کوئی سال چھ ماہ کے بعد جب بسکٹوں کی خریداری معمول پر آگئی تو بیکر کے پوچھنے پر خاتون نے بتایا کہ۔۔ میرے میاں تو فوت ہوگئے ہیں! بیکر نے افسوس والا منہ بناتے ہوئے کہا۔۔میں نے آپ سے کہا تھا نا کہ یہ بسکٹ ان کو نہ کھانے دیں!۔۔خاتون نے بیکر کی بات سن کر جواب دیا۔۔۔ وہ بسکٹ کھانے سے فوت نہیں ہوئے۔۔ وہ تو گاڑیوں کے پیچھے بھاگ کر مرے ہیں!۔۔باباجی فرماتے ہیں۔۔سنا تھا نفسا نفسی کا دور آئے گا،شاید آگیا،جان سے عزیز دوست کو ایک جگہ جانے کا کہا،ظالم نے کہا پیٹرول ڈلوادو۔۔پی آئی اے کی ائرہوسٹس نے ترانوے ہزار فٹ کی بلندی سے ایک وفاقی وزیرکوفون کرکے پوچھا۔۔ سر مسافر چائے کا دوسرا کپ مانگ رہا ہے۔ کیا کروں؟لگتا ہے حکومت جلد نوٹی فیکیشن جاری کرنے والی ہے۔۔ہوٹل ریسٹورنٹ یا اپنے اردگرد کہیں کوئی چائے پیتا نظر آئے قریبی پولیس سٹیشن میں اطلاع کریں۔۔باباجی کافرمان عالی شان ہے۔۔ایک کلو امرود سے ایک آدھ امرود کانا تو نکل سکتا ہے ،مگر ۔۔ایک ہزار پٹواریوں میں ایک بھی سیانا نہیں نکل سکتا اور یہ بات پتھر پہ لکیر ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔مہنگائی نے یہ حال کردیا ہے کہ ، پاکستان میں رہنے کے لئے پیسے ہیں، نہ پاکستان سے نکلنے کے لئے پیسے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

مصنف کے بارے میں