ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی درست فیصلہ تھا یا غلط؟ سپریم کورٹ اپنی رائے آج سنائے گی

ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی درست فیصلہ تھا یا غلط؟ سپریم کورٹ اپنی رائے آج سنائے گی

اسلام آباد: سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس پر سپریم کورٹ اپنی رائے سے متعلق فیصلہ آج سنائے گی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9رکنی لارجربینچ نے 4مارچ کو  اپنی رائے محفوظ کی تھی۔ سپریم کورٹ کا  لارجر بینچ آج ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کے خلاف صدارتی ریفرنس پر 12 سال بعد اپنی رائے دے گا ۔عدالت عظمیٰ متعدد بار  براہ راست سماعت کر چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کررکھے ہیں۔

آصف زرداری نے بطور صدر  والفقار علی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس 2011 میں دائر کیا تھا۔دسمبر 2012 تک صدارتی ریفرنس کی پانچ سماعتیں ہوئیں، اس دوران سات چیف جسٹس ریٹائر ہوئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 12دسمبر 2023 کو صدارتی ریفرنس نو رکنی لارجر بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا اور لارجر بینچ نے چار مارچ 2024 کو سات طویل سماعتوں کے بعد صدارتی ریفرنس پر رائے محفوظ کر لی تھی۔

واضح رہے کہ صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے بیان کو بنیاد بنایا گیا جس میں اعتراف کیا گیا تھا کہ بھٹو کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ پر جنرل ضیاء الحق کی حکومت کی طرف سے دباؤ تھا۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھٹو کے خلاف قتل کے مقدمے کی سماعت سیشن کورٹ میں ہونے کی بجائے لاہور ہائی کورٹ میں کرنا غیر آئینی تھا۔

ریفرنس میں سوال اٹھائے گئے ہیں کہ آیا ٹرائل آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق کے مطابق تھا؟ فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پر سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہو گا؟ اگر نہیں تو اس فیصلے کے نتائج کیا ہوں گے؟ کیا سزائے موت سنانا منصفانہ فیصلہ تھا؟ فیصلہ جانبدارانہ نہیں تھا؟ کیا سزائے موت قرآنی احکامات کے مطابق درست ہے؟کیا فراہم کردہ ثبوت اور شہادتیں سزا سنانے کے لیے کافی تھیں؟

مصنف کے بارے میں