ایون فیلڈ ریفرنس: حسین نواز اور حسن نواز کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست پر سماعت

 ایون فیلڈ ریفرنس: حسین نواز اور حسن نواز کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست پر سماعت

اسلام آباد:احتساب عدالت اسلام آباد میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز نے قاضی مصباح ایڈووکیٹ کے ذریعے ایون فیلڈ، العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواستیں دائر کر دیں۔

احتساب عدالت اسلام آباد کےجج ناصر جاوید رانا نےحسین نواز اور حسن نواز کے ایون فیلڈ ریفرنس میں  وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ 

 قاضی مصباح نے موقف اپنایا کہ حسن اور حسین نواز نے بارہ مارچ کو پاکستان آنا ہے۔ دونوں ملزمان عدالت کے سامنے پیش ہو کر خود کو سرنڈر کرنا چاہتے ہیں۔ دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کیے جائیں۔ فلیگ شپ ریفرنس میں نیب نے دیگر ملزمان کی بریت کیخلاف اپیل واپس لے لی تھی جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں دیگر ملزمان بری ہو چکے ہیں

نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس پر درخواستیں دائر کرنا چاہتا ہوں، حسن نواز اور حسین نواز سے متعلق درخواستیں ہیں، ایون فیلڈ ریفرنس میں حسن نواز اور حسین نواز اشتہاری ہیں، ان دونوں کارواں ماہ 12 مارچ کو پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں۔  دونوں ملزمان عدالت کے سامنے پیش ہو کر خود کو سرنڈر کرنا چاہتے ہیں۔فلیگ شپ ریفرنس میں نیب نے دیگر ملزمان کی بریت کیخلاف اپیل واپس لے لی تھی جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں دیگر ملزمان بری ہو چکے ہیں۔ دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کیے جائیں۔

جس پر جج ناصر جاوید رانا نے کہا کہ اس درخواست پر نوٹس کردیتے ہیں۔

قاضی مصباح الحسن نے استدعا کی کہ کل کے لیے نوٹس کردیں لاہور سے آنا ہوتا ہے ، آپ کل کا نوٹس کر دیں، چھوٹی سی بات ہے۔نیب پراسیکیوٹر عثمان مسعود نے کہا کہ جیسے احتساب عدالت مناسب سمجھے نوٹس کر دے۔وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ حسن نواز اور حسین نواز عدالت کے سامنے پیش ہونا چاہتے ہیں۔

 احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے ریمارکس دیئے ان درخواستوں پر تفتیشی افسران کو نوٹسز جاری کر دیتے ہیں۔ قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ تفتیشی افسران کو کل کیلئے ہی نوٹس جارج کر دیئے جائیں۔

عدالت نے تینوں درخواستوں پر نیب کے تفتیشی افسران کو کل کیلئے نوٹسز جاری کر دیئے۔ واضح رہے کہ پانامہ ریفرنسز میں احتساب عدالت کی جانب سے حسن اور حسین نواز کو عدم پیشی پر اشتہاری و مفرور قرار دیا گیا تھا۔

مصنف کے بارے میں