بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب، امریکہ نے بھی منہ موڑ لیا، تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ

بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب، امریکہ نے بھی منہ موڑ لیا، تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ
سورس: File

واشنگٹن:  امریکہ نے بھی بھارت سے اپنے تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ امریکی سفیرنے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کا اعلان کردیا ۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں تعینات امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے تعلقات کشیدہ ہونے سے متعلق کہا  کہ ہمیں بھارتی حکام کے ساتھ رابطہ منقطع کرنا ہوگا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کینیڈامیں ہردیپ سنگھ نجارکے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام سنگین ہے، بھارت کوتحقیقات میں تعاون کرنا ہوگا۔

 
 

ایرک گارسیٹی نے بھارت میں اپنی ٹیم کو بتایا ہے کہ سکھ رہنما کے قتل پر بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات کچھ عرصے کے لیے خراب ہوسکتے ہیں۔

 گارسیٹی نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کو غیر معینہ مدت کے لئے ہندوستانی عہدیداروں کے ساتھ اپنے رابطے کم کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی کا آغاز 19ستمبر کو اس وقت ہوا جب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے جون 2020 میں برٹش کولمبیا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجارکے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔

واضح رہے کہ 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجار کو 18 جون کو وینکوور کے مضافاتی علاقے سرے میں ایک گردوارے کے باہر گولی مار کرہلاک کر دیا گیا تھا۔ نجار آزاد خالصتان ریاست کے حامی تھے اور بھارت نے انہیں جولائی 2020 میں 'دہشت گرد' قرار دیا تھا۔

جسٹن ٹروڈو کے الزامات کے بعد دونوں ممالک کے سفیروں کو ملک بدرکردیا گیا تھا، کینیڈین وزیراعظم نے اتحادیوں سے رابطہ کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ نجار کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کرے۔

28 ستمبر کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے ساتھ ملاقات کے دوران بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ ہردیپ سنگھ کے قتل کی تحقیقات میں کینیڈا سے تعاون کرے۔

ترجمان امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ سکھوں کی تحریک خالصتان اور احتجاجی مظاہروں کو امریکا کی حمایت حاصل ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا میں رہنے والے ہر شہری کو اظہارِ رائے کی آزادی حاصل ہے

مصنف کے بارے میں