عمران خان نے کہا میڈیا کو بتاؤ مجھے سی کلاس اور چکی والے اندھیرے کمرے میں رکھا گیا، دن میں مکھیاں رات کو کیڑے ہوتے ہیں، چیف جسٹس عامر فاروق میرا کیس نہ سنیں، بشری بی بی سے ملاقات کرائی جائے: نعیم پنجوتھا

عمران خان نے کہا میڈیا کو بتاؤ مجھے سی کلاس اور چکی والے اندھیرے کمرے میں رکھا گیا، دن میں مکھیاں رات کو کیڑے ہوتے ہیں، چیف جسٹس عامر فاروق میرا کیس نہ سنیں، بشری بی بی سے ملاقات کرائی جائے: نعیم پنجوتھا

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا ہے کہ میری عمران خان سے اٹک جیل میں پونے دو گھنٹے ملاقات ہوئی۔ عمران خان نے کہا میڈیا پر جاکر بتاؤ مجھے سی کلاس میں رکھا ہے، چکی والا کمرہ ،اوپن واش روم ہے، دن میں مکھیاں اور رات کو کیڑے ہوتے ہیں۔ بشریٰ بیگم سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔ 

نعیم پنجوتھا نے عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ عمران خـان ان نے انھیں بتایا کہ ’مجھے انھوں کلاس سی میں رکھا ہوا ہے۔ چھوٹا ساچکی والا کمرہ مجھے دیا گیا ہے۔ اوپن واش روم دیا گیا ہے۔ کمرے میں دن کو مکھیاں اور رات کو کیڑے ہوتے ہیں۔ مجھے کھانے کوجو مل رہا ہے اس پراللہ کا شکرادا کرتا ہوں۔ اگر مجھے ڈی کلاس میں رکھتے ہیں تو میں اس کےلیے بھی تیار ہوں۔ میڈیا پر جاکر بتاؤ کہ مرجاؤں گا لیکن غلامی قبول نہیں کروں گا۔ ساری زندگی بھی جیل میں گزارنی پڑی گزار لوں گا۔‘

نعیم حیدر کے مطابق عمران خان نے بتایا کہ مجھے اندھیرے کمرے میں رکھا ہوا، یہاں نہ ٹی وی کی سہولت موجود ہے، نہ مجھے اخبار دیا جا رہا ہے، نہ کسی سے میرا کوئی رابطہ کرایا جا رہا ہے، جیسے میں کوئی بہت بڑا دہشتگرد ہوں۔

وکیل کے مطابق اس کے باوجود کہ عمران خان کو تکلیف میں رکھا ہوا ہے مگر ان کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ملاقات میں انھوں نے عمران خان سے پاور آف اٹارنی اور وکالت نامہ پر دستخط بھی کرا دیے ہیں۔

وکیل کے مطابق ’ہم استدعا کرتے رہے کہ ہماری ملاقات صبح نو بجے کرائی جائے کیونکہ توشہ خانہ کیس کو ہم نے چیلنج کرنا تھا۔ مگر انھیں ساڑھے بارہ بجے جیل میں جانے کی اجازت دی گئی۔

 دوسری طرف سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے وکیل کے ذریعے حکام سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ انھیں ان کی اہلیہ بشری بیگم سے ملنے کی اجازت دی جائے۔

ان کے مطابق عمران خان نے بتایا کہ یہ میرے گھر پر تیسرا حملہ کیا گیا ہے اور اس دوران بشریٰ بی بی کے کمرے کا دروازہ توڑنے کی کوشش کی گئی۔ مجھے پولیس نے وارنٹ گرفتاری نہیں دکھائے۔مجھے 9 مئی کی طرح دوبارہ اغوا کیا گیا ہے۔ جج صاحب عجلت میں کارروائی کی۔

وکیل نے بتایا کہ عمران خان کے مطابق میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں جو ڈٹے ہوئے ہیں مگر غلامی قبول نہیں کی۔ آئندہ کا لائحہ عمل کور کمیٹی کرے گی اور میری مشاورت سے کرے گی۔

نعیم پنجوتھا کا کہنا ہے کہ عمران خان نے بتایا کہ انھیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج عامر فاروق پر اعتماد نہیں ہے، وہ ان کے کیس کی سماعت نہ کریں۔ جسٹس عامر فاروق نے پہلے بھی میری گرفتاری کو قانونی قرار دیا تھا۔

مصنف کے بارے میں