ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج پھر ہوگی، حکومت فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ اور مقدمے کی کاپی جمع کرائے گی

ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج پھر ہوگی، حکومت فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ اور مقدمے کی کاپی جمع کرائے گی
سورس: File

اسلام آباد: سپریم کورٹ کا لارجر بنچ ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی آج پھر سماعت کرے گا۔ وفاقی حکومت کی طرف سے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ اور مقدمے کی کاپی بھی جمع کرائی جائے گی۔ 

نیو نیوز کے مطابق گزشتہ رات وفاقی پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم پر سینئر صحافی اینکر پرسن ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کیا۔ ایس ایچ اوتھانہ رمنا سب انسپکٹر رشید احمد کی مدعیت میں زیر دفعہ 34/302درج کئے گئے مقدمہ میں کینیا کے شہر نیروبی میں فائرنگ کے موقع پر ارشد شریف کے ہمراہ موجود خرم احمد ،وقار احمداور طارق احمد وصی کو نامزد کیا گیا ہے۔مدعی مقدمہ نے عندیہ دیا ہے کہ ان افراد کا قتل میں ملوث ہونا پایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کی موت فائر لگنے سے واقع ہوئی جس کی تفتیش بمطابق دفعہ 3تعزیرات پاکستان 1860، پاکستان میں ہو سکتی ہے،لہذا صورت بجرم 302/34 ت پ پائی ، ایف آئی آرمرتب ہوئی ہے۔ انسپکٹر میاں محمد شہباز انچارج کوتفتیش پر مامورکیا جاتا ہے۔ 

قبل ازیں سپریم کورٹ نے صحافی ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے حکومت کو رات تک مقدمہ درج کرنے اور فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت آج تک ملتوی کر دی تھی ۔

عدالت نے وزارت خارجہ سے کینیا میں تحقیقات اور مقدمہ درج ہونے سے متعلق رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ صحافی قتل ہو گیا، سامنے آنا چاہئے کہ کس نے قتل کیا،معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ حکومتی کمیشن کی حتمی رپورٹ تاحال سپریم کورٹ کو کیوں نہیں ملی؟ کیا وزیر داخلہ کو بلا لیں؟

واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے صحافی ارشد شریف کے قتل پر از خود نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری خارجہ امور ، سیکرٹری اطلاعات و نشریات ، ڈی جی ایف آئی اے ، ڈی جی آئی بی اور صحافیوں کی تنظیم پی ایف یو جے کے صدر کو نوٹس جاری کر کے معاملے کی فوری سماعت کیلئے پانچ رکنی لارجر بنچ تشکیل دیدیا۔ 

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال خان مندوخیل ، جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے ارشد شریف قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

مصنف کے بارے میں