اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی غزہ میں جنگ بندی کےلئےسلامتی کونسل سے اپیل

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی غزہ میں جنگ بندی کےلئےسلامتی کونسل سے اپیل

جینیوا: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نےغزہ میں انسانی تباہی کو روکنے اور جنگ بندی کے اعلان کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سےعالمی ادارے کے چارٹر کے آرٹیکل 99 سے رجوع کی اپیل کی ہے۔

سیکرٹری جنرل کا یہ غیر معمولی اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب سلامتی کونسل نے اسرائیل، حماس اور ان کے اتحادیوں کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو ابھی تک منظور نہیں کیا ہے۔

واضح رہے کہ 2017 سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے بعد سے اب تک  انتونیو گوتریس نے اس آرٹیکل کا استعمال پہلی دفعہ کیا ہے۔ اس آرٹیکل سکے تحت 15 رکنی سلامتی کونسل کو بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کا کام سونپا جاتا ہے۔



 انتونیو  گوتریس نے کونسل کے صدر کو لکھے گئے اپنے خط میں جنگ بندی کی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال "بین الاقوامی امن اور سلامتی کی بحالی کے لیے موجودہ خطرات کو بڑھا سکتی ہے"۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل کے صدر کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ اسرائیل اور فلسطین تنازع سے مجموعی طور پر 8 ہفتوں سے زیادہ کی لڑائی نے اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں خوفناک انسانی تباہی ، مصائب اور اجتماعی صدمے کو جنم دیا ہے ۔ انہوں نے یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں شہریوں کو شدید خطرات کا سامنا ہے، جہاں مبینہ طور پر 15ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 40 فیصد سے زیادہ بچے شامل ہیں۔غزہ میں تقریباً 80 فیصد افراد بے گھر ہیں، 11 لاکھ سے زیادہ شہری اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کی پناہ گاہوں میں پناہ کے متلاشی ہیں


یاد رہے کہ  کونسل کے پانچ مستقل ارکان – چین، روس، امریکا، برطانیہ اور فرانس – ویٹو پاور رکھتے ہیں۔ جس کا استعمال امریکہ نے 18 اکتوبر کو اس قرارداد کے خلاف کیا جس میں اسرائیل پر حماس کے حملے کی مذمت کی گئی تھی جبکہ غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دینے کے لیے لڑائی کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ کونسل کے بارہ دیگر ارکان نے حق میں ووٹ دیا جبکہ روس اور برطانیہ نے حصہ نہیں لیا۔

واضح رہے کہ اب تک 16 ہزار 500 سے زائد فلسطینی اس جنگ میں شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 7 ہزار لاشیں ابھی بھی ملبہ تلے ہیں جن کو نکالنے کا عمل ابھی تک جاری ہے۔ 

مصنف کے بارے میں