ملک بھر میں انتخابی مہم کا وقت ختم ، پولنگ کل ہوگی

ملک بھر میں انتخابی مہم کا وقت ختم ، پولنگ کل ہوگی

اسلام آباد : ملک بھر میں امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم کا وقت ختم ہوگیا ہے ۔12 بجے کے بعد جلسے ، جلوس، ریلیاں نکالنے والے امیدواروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ 

الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2024 میں حصہ لینے والے تمام امیدواران اور سیاسی جماعتوں کو مطلع کیا تھا کہ الیکشنزایکٹ کی سیکشن 182 کے مطابق 6 فروری کی شب 12 بجے کے بعد کوئی بھی شخص کسی بھی جلسے، جلوس، کارنر میٹنگ یا اس نوعیت کی سیاسی سرگرمی کا نہ تو انعقاد کرے گا اور نہ ہی اس میں شرکت کرے گا۔ کوئی بھی شخص جو قانون کی مذکورہ بالاشق کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

الیکشن کمپین ، اشتہارات و دیگر تحریری مواد کی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیاپر تشہیر پر پابندی ہے جس سے کسی خاص سیاسی پارٹی یاامیدوار کی حمایت یا مخالفت کا شبہ ہو ۔ اس کے علاوہ انتخابی عمل کے انعقاد تک میڈیاپرہر قسم کے پول سروے پربھی پابندی ہو گی۔ میڈیاپولنگ کے اختتام کے ایک گھنٹہ گزر نے کےبعد رپورٹنگ رزلٹ کی نشریات شروع کر سکتا ہے جس سے یہ واضح طورپر بتایا جائے گا کہ یہ رزلٹ غیر حتمی و غیر سرکاری ہے۔

ریٹرننگ آفیسرز پولنگ اسٹیشنوں کا پروگریسو رزلٹ اور مکمل غیر حتمی رزلٹ جاری کریں گے۔ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ پر سختی سے عمل کرے گا اور خلاف ورزی پر پیمرا اور پی ٹی اے کو قانونی کارروائی کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

عام انتخابات کیلئے پولنگ کل بروز جمعرات 8 فروری کو ہو گی، 12 کروڑ 85 لاکھ 85 ہزار 760 رجسٹرڈ ووٹرز قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 855 حلقوں میں اپنے امیدواروں کا انتخاب کریں گے، چار انتخابی حلقوں میں امیدواروں کی اموات کی وجہ سے پولنگ ملتوی کر دی گئی ہے۔

ملک بھر میں 14 لاکھ 90 ہزار انتخابی عملہ اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے گا، ملک بھر میں 90 ہزار 675 پولنگ سٹیشنز اور 2 لاکھ 66 ہزار 398 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں، حلقہ کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ ریٹرننگ آفیسر کے دفاتر سے جاری کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق پولنگ صبح 8 بجے سے بغیر کسی وقفہ کے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔

اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی 3 نشستیں ہیں جن پر 10 لاکھ 83 ہزار 29 ووٹرز اپنے نمائندوں کاانتخاب کریں گے۔، پنجاب سے قومی اسمبلی کی 141 اور پنجاب اسمبلی کی 297 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کیلئے 7 کروڑ 32 لاکھ 7 ہزار 896 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ سندھ سے قومی اسمبلی کی 61 اور سندھ اسمبلی کی 130 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کیلئے 2 کروڑ 69 لاکھ 94 ہزار 769 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی 45 اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی 115 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کیلئے 2 کروڑ 19 لاکھ 28 ہزار 119 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 16 اور بلوچستان اسمبلی کی 51 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کیلئے 53 لاکھ 71 ہزار 947 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے۔8 باجوڑ، پی کے۔22 باجوڑ، پی کے۔91 کوہاٹ اور پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی۔266رحیم یار خان میں امیدواروں کی وفات کی وجہ سے پولنگ ملتوی کی گئی ہے۔

ملک بھر میں 16 ہزار 766 پولنگ سٹیشن انتہائی حساس ،29 ہزار 985 حساس جبکہ 44 ہزار 26 پولنگ سٹیشنز نارمل قرار دیئے گئے ہیں۔ پنجاب میں 5 ہزار 624 پولنگ سٹیشنز حساس ترین جبکہ ان پر فی پولنگ سٹیشن 5 اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ سندھ میں 4 ہزار 430 پولنگ سٹیشنز انتہائی حساس جبکہ یہاں پر فی پولنگ سٹیشن 8 اہلکار تعینات ہوں گے۔

اسی طرح خیبرپختونخوا میں 4 ہزار 265 حساس ترین پولنگ سٹیشنز پر 9 اہلکار فی پولنگ سٹیشن تعینات ہوں گے۔ بلوچستان میں 1047 انتہائی حساس پولنگ سٹیشنوں میں ہر پولنگ سٹیشن پر 9 اہلکار تعینات ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے کل ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔

کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق پہلے درجے میں سکیورٹی کی ذمہ داری پولیس جبکہ دوسرے درجے میں سول آرمڈ فورسز اور تیسرے درجے میں افواج پاکستان کی ہو گی۔ میڈیا کی جانب سے پولنگ سٹیشنوں کے نتائج پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹہ بعد جاری کئے جا سکیں گے۔ ووٹ اصل قومی شناختی کارڈ پر ہی ڈالا جا سکے گا تاہم زائد المیعاد قومی شناختی کارڈ بھی قابل قبول ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے اس سال عام انتخابات کیلئے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں جن کی ترسیل کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ عام انتخابات کے نتائج کی ترسیل و تدوین کیلئے الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) استعمال کیا جائے گا۔ پولنگ سٹیشن پر امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے پریذائیڈنگ افسران کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دیئے گئے ہیں۔ حساس ترین پولنگ سٹیشنوں کے باہر پاک فوج تعینات ہو گی۔

انتخابی سامان کی پولنگ سٹیشن تک ترسیل، گنتی اور اس کی ریٹرننگ افسران کے دفاتر تک واپسی کیلئے سکیورٹی کی ذمہ داری افواج پاکستان کی ہو گی۔ مجاز مبصرین اور میڈیا کو پولنگ سٹیشن میں داخلہ کی ہو گی۔

ملک بھر میں 144 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، 859 ریٹرننگ و اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کی گئی ہے۔ کل ایک لاکھ 91 ہزار 526 پریذئیڈانگ افسران اور 7 لاکھ 85 ہزار 60 اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران تعینات کئے گئے ہیں۔ 5 ہزار ڈیٹا انٹری آپریٹرز کو ای ایم ایس کے ذریعے نتائج کی تدوین و ترسیل کیلئے ریٹرننگ افسران کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

مصنف کے بارے میں